05 July 2015 - 23:50
News ID: 8275
فونت
مصر کے مفتی:
رسا نیوز ایجنسی - مصر کے مفتی نے دھشت گردوں کو خوارج کا خطاب دیتے ہوئے انہیں مفسد فی الارض بتایا ۔
احمد شوقي علام

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مصر کے مفتی احمد شوقی علام نے دھشت گردوں اور تکفیریوں کے ہاتھوں مساجد کی مسماری اور بے گناہ عوام کے قتل عام کو فساد فی الارض کا نام دیا ۔


شوقی علام نے شدت پسندوں کو سرکش اور خارجی کا لقب دیا اور کہا: مسلمان لیڈرز اور حکام ان دھشت گرد گروہوں کا سختی سے مقابلہ کریں ان کی جھوٹی عظمت و شوکت کی قلعی کھول دیں ۔
 

انہوں نے جھاد فی سبیل اللہ کی خصوصیتوں کی جانب اشارہ کیا اور کہا: اسلام میں جھاد کے وسیع معنی ہیں کہ جو مجاھدت ، ھوای نفس اور شیطان سے مقابلے نیز دشمنان اسلام و سرکشوں سے لڑنے کو شامل ہے ، دشمنوں سے مقابلے کے سلسلہ میں جھاد کے خاص شرائط ہیں کہ جس کی ذمہ داری رھبروں اور حکام کے ذمہ ہے ، اور جھاد فقط قیام کی صورت میں صحیح ہے ۔


مصر کے مفتی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ دھشت گرد گروہوں کے اقدامات ھرگز جھاد کا مصداق نہیں ہیں کہا: دھشت گردوں نے جھاد ، امر بالمعروف و نھی عن المنکر کا نار لگا کر اسلامی سرزمینوں میں گھس کر مسلمانوں کا خون حلال کیا ، جنگ و قتل عام ، غارت گری کا بازار گرم کیا ، مکانات و مراکز نابود اور مسجدیں منھدم کیں ، اسلام میں اسے جھاد نہیں کہتے بلکہ یہ فساد فی الارض کا مصداق ہے جو گناہان کبیرہ میں سے شمار کیا جاتا اور بلا شک و شبھہ حرام ہے ۔


اس سنی عالم دین نے مزید کہا: دھشت گرد گروہوں نے اپنے اعمال و کردار کے ذریعہ اسلام دشمن عناصر کے مقاصد کو جامعہ عمل پہنایا اور اسلام کا خوف پوری دنیا کے دل میں بیٹھا دیا ، انہوں نے دنیا پر یہ ثابت کردیا کہ اسلام شدت پسند دین ہے اور ملتوں میں اختلافات اور دنیا میں فساد پھیلانے کے درپہ ہے جبکہ اسلام تمام ادیان و عقاید کی طرح  5 اصول ؛ ادیان ، جان ، عقل ، مال اور ناموس کے تحفظ کی تاکید کرتا ہے ۔


انہوں نے آخر میں کہا: وہ جھاد جس کا دھشت گرد اور شدت پسند عناصر تذکرہ کرتے ہیں اور اسے «غزوات» کا نام دیتے ہیں وہ جھالت اور نادانی کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ، اگر جھاد شرعی دائرے میں نہ کیا جائے تو امت اسلامیہ میں ھرج و مرج اور خون وخونریزی کا سبب ہوگا ۔ 
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬