رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراقی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز سعودی عرب کے سفیر ثامر سہبان کو وزارت خارجہ میں طلب کیا اور اس ملک کی عوامی رضاکار فورس کے متعلق مداخلت پسندانہ اور توہین آمیز بیان پر سخت احتجاج کیا ۔
عراقی وزارت خارجہ نے بغداد میں سعودی عرب کے سفیر کی طرف سے اس طرح کے بیان کو غلط ، مداخلت پسندانہ ، اور سفارتی آداب کے منافی قرار دیا ۔
قابل ذکر ہے : سعودی سفیر ثامر سہبان نےایک عراقی ٹی وی سے اپنی گفت و گو میں بیان کیا : مغربی عراق کے عوام اور کرد باشندے ، اپنے علاقوں میں عراق کی عوامی رضاکار فورس حشد الشابی کی آمد کے مخالف ہیں ۔
سعودی عرب کے اس سفیر نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ عراق کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت کرتے ہوئے دعوی کیا کہ عوامی رضاکار فورس کی عراق کے سماج میں کوئی جگہ نہیں ہے ۔
یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ سعودی سفیر ثامر سہبان ، ایک انٹیلی جنس افسر ہیں اور حالیہ برسوں کے دوران عراق اور شام میں دہشت گرد گروہوں کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں ۔
عراق کی سیاسی جماعتوں اور مختلف پارلیمانی افراد نے سعودی سفیر کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے انہیں ناپسندیدہ شخصیت قرار دیکر ملک سے بے دخل کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
واضح رہے کہ یہ بات اب کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ عراق میں دہشت گرد تنظیم داعش کا وجود سعودی عرب کی مالی و سیاسی حمایت کے ذریعہ ہے اور بیشتر سعودی عرب کے شہری ہیں ، دہشت گردوں سے مقابلہ میں عراق کی فوج تنہا کامیاب نہیں ہو پا رہی تھی کیونکہ بعض ملک غدار سعودی عرب کے لقمہ کی طمع کے شکار ہو گئے تھے ۔
جب سے اس ملک کے مومن جوانوں نے آیت اللہ سیستانی کے فتوا کے بعد عوامی رضاکار فورس تشکیل دی ہے اور میدان میں آئے ہیں اور فوج کے شانہ بہ شانہ مقابلہ کیا ہے تو ہر محاذ پر داعش دہشت گرد کو ناکامی حاصل ہوئی ہے اور یہ ناکامی سعودی عرب سے پرداشت نہیں ہو رہا ہے اور وہ ہمیشہ اپنا خمار نکالنے کے لئے کچھ نہ کچھ اقدام سے پرہیز نہیں کر رہا ہے ۔