‫‫کیٹیگری‬ :
16 April 2015 - 22:08
News ID: 8046
فونت
آیت ‌الله جوادی آملی :
رسا نیوز ایجنسی ـ حضرت آیت ‌الله جوادی آملی نے اس اشارہ کے ساتھ کہ اگر اس وقت اسلامی معاشرہ اور مسلمان اس فکر میں ہیں کہ حرمین شرفین کو قید و تباہی سے نجات دلائیں تو یہ جہاد اکبر ہے ، بیان کیا : عالم اسلام کو چاہیئے واپسی کریں تا کہ دین آزاد ہو ، روایات و عقل آزاد ہو ۔
آيت‎‎‎الله جوادي آملي


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حضرت آیت ‌الله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شہر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ تفسیر کے درس خارج میں سورہ مبارکہ فصلت کی آیہ «وَقَالُوا لِجُلُودِهِمْ لِمَ شَهِدتُّمْ عَلَیْنَا قَالُوا أَنطَقَنَا اللَّهُ الَّذِی أَنطَقَ کُلَّ شَیْءٍ وَهُوَ خَلَقَکُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَإِلَیْهِ تُرْجَعُونَ ﴿21﴾» کی تلاوت کرتے ہوئے بیان کیا : قیامت دین کے تین اصولوں میں سے ہے جس کو مکی سورہ میں پوری طرح سے بیان کی گئی ہے ، کوئی شخص بھی جو عمل انجام دیا ہے اس سے رہائی حاصل نہیں کر سکتا ہے ، دنیا ایک امتحان کا نظام ہے اور عدالت و انصاف کے حدود مشخص ہیں ، مکلوتی و غیبی علم انصاف و عدالت میں استفادہ نہیں کیا جاتا ہے ۔

انہوں نے وضاحت کی : اگر علم اصول اپنی ذمہ داری کو پوری کرتا اور مشخص کرتا کہ کس علم سے قطع حاصل ہوتی ہے اور حجت بیان کرتا تو صحیح ہے کہ قطع حجت ہے لیکن قطع ایک عادی علم ہوتا ہے ، مرحوم کاشف الغطا کا قول ہے کہ جس میں کہا گیا ہے علم غیب حجت نہیں ہے ۔

قرآن کریم کے مشہور و معروف مفسر نے اهل ‌بیت (ع) کی مقام  ومنزلت اور علم غیب سے ان لوگوں کے استفادہ کی طریقے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اظہار کیا : امام علی علیہ السلام اور سید الشہدا جانتے تھے کہ شہید ہونگے لیکن یہ علم فقہی حکم کے لئے سند نہیں ہے ، یہ علم اس سے اشرف ہے کہ حکم فقہی میں استفادہ کیا جائے لیکن قیامت میں یہ علم فیصلہ کرنے والا حصہ ہے ۔

حضرت آیت ‌الله جوادی آملی نے بیان کیا : «قل اعملوا فسیری الله عملکم و رسوله و المؤمنین» تم جو کام بھی انجام دیتے ہو خداوند عالم اس کو دیکھتا ہے اور خداوند عالم کی اجازت سے آئمہ اطہار علیہم السلام بھی دیکھتے ہیں ، لہذا وجود مبارک رسول خدا (ص) نے فرمود کبھی ایسا نہ کہو کہ پیامبر (ص) علم غیب کے ذریعہ حکم کرتے ہیں ، انسان آزاد ہے ۔

انہوں نے سعودی عرب میں ایرانی زائروں کے ساتھ  پیش آئے حادثات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بیان کیا : جس سال مکہ میں قتل عام ہوا اس وقت بعض لوگوں نے اپنے مقالات میں اظہار کیا کہ یہ حرمین مکہ اور مدینہ کن لوگوں کے اختیار میں ہونا چاہیئے ، اس زمانہ میں مسلسل پیش کی گئی دلائل سے سامنے آیا کہ اس سر زمین وحی کا متولی با تقوا شخص کو ہونا چاہیئے نہ آل سعود ، فرمایا «ان اولیاءه إلا المتقون» کعبہ کا ولی باتقوا انسان کو ہونا چاہیئے ۔

حضرت آیت ‌الله جوادی نے بیان کیا : یہ لوگ ان لوگوں میں سے ہیں جن کے اجداد نے کعبہ کو بت خانہ و شراب خانہ میں بدل دیا تھا ، ان سب لوگ خانہ کعبہ کے چھت پر بیٹھ کر شراب پیا کرتے تھے ، کعبہ کے بعض متولی و کلید داروں نے اپنے اس عظیم و متبرک مقام کو جوے میں ہار گئے اور چند مشک شراب میں فروخت کر دی اور اس مقام کو ایک مشک یا دو مشک میں خرید و فروش کیا ، اور قمار خانہ میں مکہ کی متولی و کلید داری کے عہدہ کا خرید و فروش کیا ۔

انہوں نے بیان کیا : حکومت کے انتظار میں نہیں ہونا چاہیئے ، اگر اس وقت اسلامی معاشرہ اور مسلمان اس فکر میں ہیں کہ حرمین شرفین کو قید و تباہی سے نجات دلائیں تو یہ جہاد اکبر ہے ، وجود مبارک امام علی (ع) نے ‌فرمایا اگر کوئی چاہتے ہے غدیر کو خاموش کرے اور سقیفہ کو روشن کرے تو ایک قوم کی ثقافت کو خاموش کرتا ہے تا کہ جہاد کے لئے حوصلہ ہی باقی نہ رہ پائے ۔

قرآن مجید کے مشہور و معروف مفسر نے بیان کیا : حضرت امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ یہ لوگ آئے اور سب سے پہلے ایک قوم کے عقائد اور دین کو قید و بندش کی طرف لے گئے ، یہ دین جو قید و اسیر ہوا وہ اس میں حرکت کی صلاحیت باقی نہیں ہے حضرت امیر علی (ع) کے وجود مبارک سے پہلے حج و عمرہ و قرآن کریم کی تلاوت اس کی طرح تھا لیکن حضرت امیر (ع) کا کام یہاں تک پہوچا کہ قرآن ناطق کو قاریوں کے ردیف میں کر دیا ۔

انہوں نے اس اشارہ کے ساتھ کہ ایک صدی تک نقل حدیث ممنوع تھا اور اس کے بعد ایک منظم سازش کے مطابق نقل حدیث شروع کیا گیا بیان کیا : اس کے بعد کہا گیا کہ عقل حسن و قبح کو نہیں سمجھ سکتا یعنی معاشرے سے کہا گیا کہ تم لوگوں کے اندر سمجھنے کی صلاحیت نہیں ہے اور حکم معاف کیا جاتا ہے اور اس صورت میں کہا کہ حدیث کو نقل کرو اور راویوں نے بہت جعل کیا ، اس کے بعد آپ چاہتے ہیں کہ غدیر اپنی تمام عظمت و جلوہ بیان کرے ۔

حضرت آیت ‌الله جوادی آملی نے تاکید کی : قرآن و روایات و عقل کو آزاد ہونا چاہیئے ، عالم اسلام کو واپسی کرنا چاہیئے کہ دین آزاد ہو ، روایات و عقل آزاد ہو ، حرمین و شرفین آل سعود کی اسارت میں ہے اس کو قیدی سے ازاد ہونا چاہیئے ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬