رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین ھندوستان کے مختلف سماجی اور قومی رہنماوں نے اعلی تعلیم یافتہ بے گناہ مسلم جوانوں اور علماء کی گرفتاریوں پر سخت رد عمل کا اظھار کیا ۔
اس رپورٹ کے مطابق، آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر ڈاکٹر ظفر الاسلام خاں ، جماعت اسلامی ہند کے صدر نصرت علی ، آل اںڈیا ملی کونسل کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر منظور عالم ، مفتی عطاء الرحمن ، مجلس علماء ھند کے جوائنٹ سکریٹری حجت الاسلام و المسلمین جلال حیدر اور دیگر افراد نے مسلم جوانوں اور علماء کرام کے خلاف حکومت ھند کے جانب دارانہ رویہ پر شدید تنقید کی ۔
اس بیان میں ملک کی مختلف ریاستوں میں فرضی الزامات کے تحت اعلی تعلیم یافتہ بے گناہ مسلم جوانوں اور علماء کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت ھند سے پر زور مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ملک کی سب سے بڑی اقلیت کے سلسلہ میں اپنی بے حسی ترک کرے ۔
اس بیان میں مزید آیا ہے: ریاست کے ذریعہ مسلسل ہورہی حقوق انسانی کی پائمالی ختم کرے اور پولیس کے ذریعہ ظلم کا شکار تمام مظلوم گرفتار شدگان کو فورا رہا کرے ۔
مسلم عمائدین نے اس بات کی تاکید کرتے ہوئے کہ ہمارا احساس ہے کہ شاید ہماری حکومت سامراجی یا صھیونی پالیسی پر عمل کر رہی ہے یا وہ ملکی انتظامیہ کے فسطائی و فرقہ پرست افسران کی مسلم دشمن ذھنیت کے زیر اثر کام کررہی ہے کہا: یہ کس طرح ممکن ہوسکتا ہے کہ ملک کی جمھوری روایات اور عدل و انصاف کا خون ہو رہا ہے اور حکومت غالبا کسی حکمت کے تحت دانستہ ہی بے حس و حرکت اور تماشائی بنی ہوئی ہے ۔
انہوں نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ حکومت کا یہ طرز عمل مسلمانوں ہی نہیں، ملک کے انصاف پسند عوام کے لئے سخت پریشان کن اور شدید باعث تشویش ہے کہا: ہمارے لئے ناقابل فہم اور حیران کن ہے کہ ملک کی مختلف دینی اور سماجی تنظیموں کے ذمہ داران اور سیاسی شخصیات ، مرکزی اور ریاستی حکومت کے ذمہ داران سے ملاقات کے دوران مسلم اقلیت کے خلاف ہو رہے مظالم و نا انصافی کے خاتمہ کا مطالبہ کرتے ہیں اور ان کی طرف سے تسلی و یقین دہانی بھی کی جاتی ہے کہ لیکن نہ گرفتاریوں کا افسوسناک سلسہ ختم ہو رہا ہے اور نہ جیلوں میں قید بے گناہوں کے خلاف مقدمات واپس لے کر ان کی رہائی کی جارہی ہے بلکہ یہ کاروائی دراز سے دراز تر ہوتی جارہی ہے ۔
مسلم عمائدین نے مزید کہا: گذشتہ ایک ہی ھفتہ میں راجستھان اور دہلی سے 20 جوانوں نیز دہلی ہوائی اڈے سے ایک عالم دین کی گرفتاری کا اس کا واضح ثبوت ہے ۔