رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے امریکہ کے نائب صدرجو بائیڈن کے ساتھ ٹیلیفون پر گفتگو میں ہر اس تجویز پر اپنی مخالفت کا اعلان کیا جو عراق کی ارضی سالمیت کے لئے خطرے کا باعث بن سکتی ہے۔
انہوں نے عراق کو کردوں اور اہل سنت مسلمانوں میں تقسیم کرنے کے امریکی منصوبے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا: کسی بھی قسم کے اقدام کے لئےحکومت عراق سے ہم آہنگی کی سخت ضرورت ہے ۔
العبادی نے جو بائیڈن سے فون پر ہر اس تجویز پر اپنی مخالفت کا اعلان کیا جو عراق کی ارضی سالمیت کے لئے خطرے کا باعث بن سکتی ہے ۔
دوسری جانب انہوں نے امریکی کانگریس کے ایک وفد کے ساتھ ملاقات میں اس امریکی منصوبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا : امریکہ کا یہ منصوبہ، داعش دہشت گردوں کے ساتھ جنگ کی کوششوں کی ناکامی کا باعث بنےگا ۔
واضح رہے کہ امریکہ کے اس منصوبے پر گذشتہ بدھ کو امریکی کانگریس میں ووٹنگ ہوئی تھی جس پر عراقی عوام اور حکام نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
عراق کے مقدس شہر نجف اشرف کے ایک مرجع تقلید نے بھی جمعہ کو اس منصوبے کی شدید مخالفت کی اور اسے مسترد کرتے ہوئے عراقی ذرائع ابلاغ اور مختلف جماعتوں سے ملک کی تقسیم کے خلاف متحد اور ٹھوس موقف اپنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
یہ ایسے میں ہے کہ عراق کے اراکین پارلیمنٹ کی اکثریت نے بھی کل اتوار کو اس امریکی منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔
دوسری جانب عراق کے وزیر اعظم حیدرالعبادی نے سنیچر کو کینیڈا کے اپنے ہم منصب اسٹیفن ہاربر سے ملاقات میں مسلح افواج میں داعش دہشتگردوں پر مکمل تسلط حاصل کرنے کی صلاحیت موجود ہونے پر تاکید کی ہے -
انہوں نے یہ کہتے ہوئے کہ ہم داعش کو مار بھگانے کی توانائی رکھتے ہیں کہا: داعش دہشتگرد گروہ کی طاقت ختم ہو رہی ہے اور عراق کی مسلح افواج، اپنے ملک کا چپہ چپہ داعش دہشتگردوں کے قبضے سے واپس لینے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
کینیڈا کے وزیراعظم نے بھی داعش کے خلاف جنگ میں اپنی حکومت اور عوام کی جانب سے عراقی عوام اور حکومت کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا: کینیڈا بغداد حکومت کے ساتھ فوجی تعلقات کا خواہاں ہے۔
واضح رہے کہ کینیڈا کے وزیراعظم اور ان کے ہمراہ وفد کے ارکان ہفتے کے روز بغداد سے عراقی کردستان کے عہدیداروں کے ساتھ ملاقات کے مقصد سے اربیل پہنچے جہاں مقامی حکام نے ان کا استقبال کیا ۔