رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رھبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت الله العظمی خامنہ ای نے سیکڑوں افاضل و علمائے کرام کی موجودگی میں حسینہ امام خمینی تھران میں منعقد ہونے درس خارج کے ابتداء میں اخلاقی نکات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے حقیقی دوست کی پانچ خصوصیتوں کا شمار کیا ۔
رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران نے حضرت امام جعفرصادق علیہ السلام سے منقول روایت «عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ لَا تَکُونُ الصَّدَاقَةُ إِلَّا بِحُدُودِهَا فَمَنْ کَانَتْ فِیهِ هَذِهِ الْحُدُودُ أَوْ شَیْءٌ مِنْهَا فَانْسُبْهُ إِلَى الصَّدَاقَةِ وَ مَنْ لَمْ یَکُنْ فِیهِ شَیْءٌ مِنْهَا فَلَا تَنْسُبْهُ إِلَى شَیْءٍ مِنَ الصَّدَاقَةِ فَأَوَّلُهَا أَنْ تَکُونَ سَرِیرَتُهُ وَ عَلَانِیَتُهُ لَکَ وَاحِدَةً وَ الثَّانِی أَنْ یَرَى زَیْنَکَ زَیْنَهُ وَ شَیْنَکَ شَیْنَهُ وَ الثَّالِثَةُ أَنْ لَا تُغَیِّرَهُ عَلَیْکَ وِلَایَةٌ وَ لَا مَالٌ وَ الرَّابِعَةُ أَنْ لَا یَمْنَعَکَ شَیْئاً تَنَالُهُ مَقْدُرَتُهُ وَ الْخَامِسَةُ وَ هِیَ تَجْمَعُ هَذِهِ الْخِصَالَ أَنْ لَا یُسْلِمَکَ عِنْدَ النَّکَبَات» کتاب شافی صفحہ 652، کی تشریح میں فرمایا: «لا تکون الصّداقة الاّ بحدودها» ۔ دوستی کی حدود ہیں کہ اگر ان حدود کی مراعات کی گئی تو اس پر مرتب ہونے والے فراوان شرعی آثار مرتب ہوں گے وگرنہ نہیں ۔
انہوں نے فرمایا : «فمن کانت فیه هذه الحدود او شىء منها فانسبه الى الصّداقة» ۔ اگر تمام حدود کی مراعات نہ کی جائے تو کم از کم بعض حدود کی رعات کی جائے تاکہ دوستی کا عنوان صادق رہے ۔
رھبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا: «و من لم یکن فیه شىء منها فلا تنسبه الى شىء من الصّداقة فأوّلها ان تکون سریرته و علانیته لک واحدة»۔ دوستی کی پہلی حد یہ ہے کہ ظاھر و باطن ایک ہو، ایسا نہ ہو کہ ظاھر میں دوستی کا اظھار ہو مگر باطن میں دشمن میں ہو، اور یا اپ کے حق میں کمترین خیر و نیکی پسند نہ کرے، یہ دوستی کی پہلی شرط ہے ۔
انہوں نے فرمایا : «و الثّانیة ان یرى زینک زینه و شینک شینه»؛ دوسرے یہ کہ تمھارے اندر موجود خوبیوں کو خوبی جانے اور تمھارے اندر موجود عیوب کو عیب شمار کرے ۔ اگر اپ علم کے کسی مرتبہ تک پہونچ جائیں یا کوئی برجستہ کام انجام دیں تو وہ اپ کے لئے زینت ہے لھذا اسے خود کے لئے بھی زینت شمار کرے ۔ اور اگر کوئی چیز یا کوئی صفت اپ کے اندر عیب شمار ہو تو اسے خود کا بھی عیب جانے اور یقینا اس پر اثار بھی مرتب ہوں گے ؛ ایک یہ کہ دوست اسے دور کرنے کی کوشش کرے یا پھر اسے پنہاں کرنے کی کوشش کرے ۔ ھرگز منتظر نہ رہے کہ چھوٹی سی چُوک ہوجائے اور اس چُوک پر اظھار مسرت کرے، اسے دوستی نہیں کہتے ۔
امام خامنہ ای نے فرمایا : «و الثّالثة ان لاتغیّره علیک ولایة و لا مال»؛ تیسرے یہ کہ اگر کوئی حکومت، قدرت، ریاست، مال و دولت و ثروت مل جائے اور اس کے حالات بدل جائیں تو ھرگز ایسا نہ ہو کہ اپنے دوست کو بھول جائے ، کیوں کہ بعض افراد ایسے ہی ہیں ، انسانوں سے رفاقت کا دعوا کرتے ہیں مگر جیسے ہی کسی منصب یا مال و دولت تک ان کی رسائی ہوتی ہے انسانوں کو فراموش کر بیٹھتے ہیں ، ھم نے ایسے بھی انسان دیکھے ہیں، دوست ھرگز ایسا نہ ہو ، مال و دولت و منصب ھرگز اسے نہ بدلے اور وہ اپنے حالات ھرگز تم سے نہ بدلے ۔
رھبر معظم انقلاب اسلامی کہا: «و الرّابعة ان لا یمنعک شیئا تناله مقدرته»؛ چوتھے اپنے بس کا ھر کام تمھارے لئے انجام دے، مدد، وسیلہ، واسطہ اور نصیحتیں جو کچھ بھی تمھارے ساتھ کرسکتا ہو اسے انجام دے، جو نیکی بھی تمھیں پہونچا سکتا ہو اس سے دریغ نہ کرے ۔
آپ نے فرمایا : «و الخامسة و هى تجمع هذه الخصال ان لا یسلمک عند النّکبات»؛ دنیا کی پریشانوں اور حالات کی خرابی میں ھرگز تمھیں تنہا نہ چھوڑے ، اگر کسی مشکلات سے روبرو ہوگئے یا کسی بیماری سے دوچار ہوگئے ، سختیوں میں گھر گئے انواع و اقسام کی سختیوں میں ۔ اپ سبھی عصر حاضر کی سختیاں دیکھ رہے ہیں ؛ سیاسی اور اقتصادی اور دیگر انواع و اقسام کی سختیاں ھم سبھی کے روبرو ہیں، جس سے ھم گذشتہ زمانے میں روبرو نہیں تھے مگر اج ھم سبھی کے روبرو ہیں ۔ امتحانات فراوان ہے ان حالات میں اپ کو نہ چھوڑ دے بلکہ مدد کرے ۔