20 July 2013 - 15:35
News ID: 5670
فونت
اسلامی اخلاق اور رھبر معظم انقلاب(8):
رسا نیوز ایجنسی - رھبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت ‌الله العظمی خامنہ ای نے حضرت امام جعفرصادق علیہ‌ السلام سے منقول حدیث کی تشریح کرتے ہوئے مومنین کے حقوق کے پاس و لحاظ کی تاکید کی ۔
رہبر معظم انقلاب اسلامي

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رھبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت ‌الله العظمی خامنہ ای نے اپنے درس خارج کے ابتداء میں، جو حسینہ امام خمینی تھران میں سیکڑوں افاضل و علمائے کرام کی موجودگی میں منعقد ہوا اخلاقی نکات کی جانب اشارہ کیا ۔

 

رھبر معظم انقلاب اسلامی نے حضرت امام جعفرصادق علیہ‌ السلام سے منقول حدیث «عَنْ أَبَانِ بْنِ تَغْلِبَ قَالَ کُنْتُ أَطُوفُ مَعَ أَبِی عَبْدِ اللَّهِ ع فَعَرَضَ لِی رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِنَا کَانَ سَأَلَنِی الذَّهَابَ مَعَهُ فِی حَاجَةٍ فَأَشَارَ إِلَیَّ فَکَرِهْتُ أَنْ أَدَعَ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ ع وَ أَذْهَبَ إِلَیْهِ فَبَیْنَا أَنَا أَطُوفُ إِذْ أَشَارَ إِلَیَّ أَیْضاً فَرَآهُ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ع فَقَالَ یَا أَبَانُ إِیَّاکَ یُرِیدُ هَذَا قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَمَنْ هُوَ قُلْتُ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِنَا قَالَ هُوَ عَلَى مِثْلِ مَا أَنْتَ عَلَیْهِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَاذْهَبْ إِلَیْهِ قُلْتُ فَأَقْطَعُ الطَّوَافَ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ وَ إِنْ کَانَ طَوَافَ الْفَرِیضَةِ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَذَهَبْتُ مَعَهُ ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَیْهِ بَعْدُ فَسَأَلْتُهُ فَقُلْتُ أَخْبِرْنِی عَنْ حَقِّ الْمُؤْمِنِ عَلَى الْمُؤْمِنِ فَقَالَ یَا أَبَانُ دَعْهُ لَا تَرِدْهُ قُلْتُ بَلَى جُعِلْتُ فِدَاکَ... شافی، جلد 1، حدیث 1506 کی تشریح کی ۔

 

ابان ابن تغلب کتاب الکافی میں نقل کرتے ہیں کہ ایک برادر دینی نے مجھ سے ایک کام کے لئے اپنے ساتھ جانے کی گزارش کی تھی اور جب میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی معیت میں خانہ کعبہ کا طواف کر رہا تھا تو اس برادر دینی نے اثنائے طواف میں مجھے اشارے سے بلایا تو مجھے گراں گزرا کہ میں امام کو چھوڑ کر اس کے ساتھ جاؤں کیونکہ امام معصوم کی معیت میں خانہ کعبہ کے طواف کا موقع بڑے نصیب کی بات ہے۔
 

حضرت ایت اللہ خامنہ ای نے اس روایت کی تفصیل میں فرمایا : کتاب الکافی میں ابان ابن تغلب نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت نقل کرتے ہوئے کہا: «کنت اطوف مع ابی‌عبدالله علیه السلام فعرض لی رجل من اصحابنا کان سئلنی الذهاب معه فی حاجۃ» میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی معیت میں خانہ کعبہ کا طواف کر رہا تھا کہ ایک برادر دینی نے اثنائے طواف میں مجھے اشارے سے بلایا « فکرهت ان ادع اباعبدالله (علیه السلام) و اذهب الیه » تو مجھے پہ گراں گزرا کہ میں امام(ع) کو چھوڑ کر اس کے پاس جاؤں «فبینا انا اطوف اذ اشار الیّ ایضا» میرا طواف جاری رہا اور جب دوبارہ اس کا سامنا ہوا تو اس نے پھر مجھے اشارہ کیا تو اس بار«فراه ابوعبدالله(ع)»  حضرت امام صادق(ع) کی بھی اس پر نگاہ پڑ گئی اور اپ نے بھی اسے دیکھ لیا «فقال یا ابان ایاک یرید هذا؟» امام (ع) نے مجھ سے پوچھا کہ کیا اس کو تم سے کام ہے؟ میں نے جواب دیا کہ ہاں۔ آپ نے پھر فرمایا کہ وہ کون ہے؟ میں نے جواب دیا کہ «فقلت رجل من اصحابنا» ہمارے شیعوں میں سے ہے۔ آپ نے پھر سوال کیا «قال هو علی مثل ما انت علیه؟» امامت کے سلسلے میں جو عقیدہ تم رکھتے ہو وہ بھی اسی عقیدے کا مالک ہے؟ میں نے جواب دیا کہ ہاں ۔ یہ سن کر آپ نے فرمایا کہ تو جاؤ دیکھو کیا کہہ رہا ہے۔ یہ سن کر آپ نے فرمایا کہ تو جاؤ دیکھو کیا کہہ رہا ہے، «قلت فاقطع الطواف؟» میں نے عرض کیا کہ طواف توڑ دوں ؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں ۔


رھبر معظم انقلاب نے کہا: آپ یہاں توجہ کریں! ابان جلیل القدر عالم دین اور فقیہ تھے، اپ موقع غنیمت جان کر ایک نیا شرعی مسئلہ معلوم کرنا چاہتے ہیں ، ابان نے سوال کیا کہ طواف کے بیچ ، واجب طواف توڑ کر چلا جاؤں؟ امام نے جواب دیا کہ ہاں، واجب طواف کے دوران بھی اگر تمہارے برادر دینی کو تمیں اپنی ضرورت کی غرض سے بلائیں تو اپنا طواف روک دو اور اس کے ساتھ جاؤ۔ ابان ابن تغلب کہتے ہیں کہ یہ سن کر میں طواف چھوڑ کر امام کے پاس سے اس کے ساتھ چلا گیا۔


ابان کہتے ہیں کہ اس مومن کا کام انجام دینے کے بعد دوبارہ حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا «فسألته فقلت اخبرنی عن حقّ المؤمن علی المؤمن» اور میں نے حضرت سے پوچھا کہ یہ کون سا حق اور فریضہ ہے جس کی وجہ سے واجب طواف کو بھی بیچ میں قطع کیا جا سکتا ہے؟ حضرت نے جواب دیا کہ اے ابان! چھوڑو ، نہ پوچھو ، «قلت بلی جعلت فداک» میں نے کہا میں اپ پر قربان جاوں ، مجھے بتائیں ، میں نے جب اصرار کیا تو حضرت نے برادر مومن کے حقوق گِنانے شروع کردئے۔ 


حضرت ایت اللہ خامنہ ای نے امام کے منع کرنے کی علت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: حضرت نے جو سوال کرنے سے منع فرمایا اس کی وجہ یہ تھی کہ اگر تمام حقوق سے واقف ہوگئے تو ذمہ داریوں کے بوجھ تلے دب جاؤگے کیونکہ ان فرائض پر عمل کرنا ہوگا جو نہایت سخت کام ہے ۔


انہوں نے مزید فرمایا: معلی ابن خنیس سے بھی اسی کے مانند ایک روایت ہے جنہوں نے حضرت سے مومن بھائی کے حقوق کے بارے میں دریافت کیا تھا۔


رھبر معظم انقلاب اسلامی نے کہا: مذکورہ روایت کا ٹکڑا ہمارے لئے اس لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے کہ اس میں مومنین کے حقوق پر توجہ دینے کی تاکید کی گئی ہے۔

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬