08 July 2013 - 18:45
News ID: 5622
فونت
اسلامی اخلاق اور رھبر معظم انقلاب(3):
رسا نیوز ایجنسی - رھبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت ‌الله العظمی خامنہ ای نے حضرت امام جعفرصادق علیہ‌ السلام سے منقول حدیث کی تشریح میں مومن دوست کے اوصاف بیان کرتے ہوئے کہا: مومن دوست وہ ہے جو اول وقت نماز کا پابند ہو اور سختیوں میں کام آئے ۔
رھبر معظم انقلاب اسلامي رھبر معظم انقلاب اسلامي


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رھبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت ‌الله العظمی خامنہ ای نے سیکڑوں افاضل و علمائے کرام کی موجودگی میں حسینہ امام خمینی تھران میں منعقد ہونے درس خارج کے ابتداء میں اخلاقی احادیث کی تفسیر کرتے ہوئے مومن دوست کے اوصاف بیان کئے ۔


رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران نے حضرت امام جعفرصادق علیہ ‌السلام سے منقول روایت «قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ع اخْتَبِرُوا إِخْوَانَکُمْ بِخَصْلَتَیْنِ فَإِنْ کَانَتَا فِیهِمْ وَ إِلَّا فَاعْزُبْ ثُمَّ اعْزُبْ ثُمَّ اعْزُبْ مُحَافَظَةٍ عَلَى الصَّلَوَاتِ فِی مَوَاقِیتِهَا وَ الْبِرِّ بِالْإِخْوَانِ فِی الْعُسْرِ وَ الْیُسْر» کتاب شافی صفحہ 652، کی تشریح میں فرمایا: «اختبروا اخوانکم بخصلتین؛ اپنے بھائیوں کا دو طریقہ سے امتحان لو» علٰی الظاھر اس روایت میں – اخوان - بھائیوں سے مراد پورا اسلامی معاشرہ نہیں ہے ،  یعنی وہ لوگ جن سے اپ برادری کا رشتہ قائم کرنا چاہتے ہیں ، جن لوگوں سے اپ کا دوستانہ ہے ، جن قریبی لوگوں کو اپ اپنا دوست بنانا چاہتے ہیں ، ان میں یہ دو صفتیں ضرور پائی جانی چاہیں۔


«فان کانتا فیهم »؛ اگر دونوں صفات ان کے اندر موجود ہیں تو کیا کہنا وگرنہ « و الّا فاعزب ثم اعزب ثم اعزب» اُن سے دور رہیں، اُن سے منھ موڑ لیں ۔ جیسا کہ قران کریم کی سورہ سبا کی تیسری ایت میں ایا ہے «لایعزب عنه مثقال ذرّة، علم خدا سے آسمان و زمین کا کوئی ذرّہ دور نہیں ہے» اسی کے مانند اپ ان سے منھ موڑ لیں اور ان سے دور ہوجائیں ۔


اپ نے حدیث میں موجود دونوں صفات کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: یہ دونوں صفات میں سے ایک «محافظة على الصّلوات فى مواقیتها» نماز اول وقت کا پابند ہونا ہے ۔ یعنی مومن دوست نماز بروقت بجا لاتا ہو، اس روایت میں مواقیت کا لفظ استعمال کیا گیا ہے اور یقینا مواقیت سے مراد فضیلت کا وقت ہے یعنی نماز فضیلت کے وقت میں بجالاتا ہو اور امام(ع) بھی اسی بات سے اگاہ کرناچاہتے ہیں کہ نماز کے وقت فضیلت کی رعایت کرتا ہو ۔ 
 

آپ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ھم نے خود مرحوم ایت اللہ بھجت - رضوان اللَّه علیه - اور دوسروں کے واسطہ سے بھی سنا کہ اپ کے استاد مرحوم جناب قاضى - رضوان اللَّه علیه – اپ سے ھمیشہ فرماتے تھے کہ اگر کوئی نماز اول وقت پڑھنے کا پابند ہو تو میں اس کی نجات کا ضامن ہوں ، اور یا عالی مراتب تک پہونچنے کے لئے بھی میں نے ایسی ہی بیانات سنے ہیں ، میں نے ایک بار مرحوم ایت اللہ بھجت - رضوان اللَّه علیه - سے نماز کی بہتری کے حوالہ سے سوال کیا تو اپ نے فرمایا کہ جی ہاں بہتر ہے مگر صحیح اور خشوع و خضوع کے ساتھ  اور اول وقت کی نماز ، اگر کسی نے نماز کے سلسلہ میں اس بات کی مراعات کی تو یہ خود انسانوں کی بالندگی کا سبب ہے جو انسانوں کو وحدانیت عالی ترین کے مراتب پر فائز کرے گا ، یہ پہلی صفت تھی ۔


رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران نے دوسری صفت کے بیان میں حدیث «و البرّ فى الاخوان فى العسر و الیسر» کی تشریح کرتے ہوئے کہا: پہلی صفت انفرادی صفت تھی یعنی بندہ اور خدا کے رابطہ سے متعلق بیان تھا اور دوسری صفت سماجی اور اجتماعی صفت ہے یعنی فرد اور عوام سے رابطہ سے متعلق بیان ہے ، یعنی دوست وہ جس میں یہ صفت موجود ہو کہ سختیوں اور آسایش میں اپنے بھائیوں کے ساتھ نیکی کرے  ۔
 

سختیوں میں کس طرح نیکی کرے کس طرح مدد کرے ؟ خود تنگ دست ہے ، مال و اسباب نہیں کہ اپنے دوست کو دے سکے مگر تسلی دے سکتا ہے ، زبان سے مدد کرسکتا ہے ، عزت و ابرو سے مدد کرسکتا ہے ۔


اس روایت میں دو احتمال ہے ، ممکن ہے مدد کرنے والے کی سختیاں اور آسایش مقصود ہوں اور ممکن ہے مدد کے طلبگار کی سختیاں اورآسایش مراد ہوں، کیوں کہ بہت سارے لوگ جب انسان کے حالات بہتر ہوتے ہیں تو اس کی مدد کے لئے تیار رہتے ہیں مگر جیسے ہی حالات بگڑ جاتے ہیں تو اس سے منھ موڑ لیتے ہیں، جی ہاں جیسے ہی زمانہ نے منھ موڑا یہ لوگ بھی منھ موڑ لیتے ہیں ، ایسے نہ ہوں بلکہ تمام حالات میں اس مدد کریں اور اس کے حق میں نیکی انجام دیں ۔


 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬