07 December 2013 - 20:40
News ID: 6193
فونت
اسلامی اخلاق اور رھبر معظم انقلاب اسلامی(13):
رسا نیوز ایجنسی – رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے منقول نصحیت آمیز احادیث کی تشریح میں تواضع اور کفایت شعاری کو رفعت و سرفرازی کا سبب جانا ۔
حضرت آيت ‌الله العظمي خامنہ اي

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رھبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت ‌الله العظمی خامنہ ای نے سیکڑوں افاضل و علمائے کرام کی موجودگی میں حسینہ امام خمینی تھران میں منعقد ہونے والے اپنے درس خارج کے ابتداء میں مرسل اعظم(ص) سے منقول حدیث کے ائینہ میں اخلاقی نکات کی جانب اشارہ کیا ۔


حضرت آیت ‌الله العظمی خامنہ ای نے رسول اسلام (ص) کی حدیث کو پڑھتے ہوئے کہا: وجاءَهُ رجل بِلَبَن وعسل لِیَشربُهُ، فقال صلى الله علیه وآله وسلّم: شرابان یُکتَفى بأحدهما عن صاحبه لا أَشربُهُ ولا اُحرّمُه ولکنّی أتواضَعُ للّه، فانّه مَن تواضع للّه رفعهُ اللّه ومن تَکبّر وضعَهُ اللّه ومَنِ اقْتصد فی معیشته رزقَهُ اللّه ومن بَذّر حرمهُ اللّه ومن أکثر ذِکْر اللّهِ آجرهُ اللّه ۔ پیغمبر اسلام (ص) کی خدمت میں ایک شخص دودھ  اور شہد پینے کے لئے لے کر آیا، پیغمبر (صلی) نے فرمایا: یہ دو مشروب ہیں اور ایک کے استعمال سے دوسرے کی ضرورت ختم ہو سکتی ہے، میں اس مشروب کو نہیں پیوں گا اور حرام بھی قرار نہیں دوں گا کیوں کہ اللہ تعالی کی بارگاہ میں متواضع رہنا چاہتا ہوں اور جو شخص اللہ کے لئے تواضع اختیار کرتا ہے اللہ اس کو رفعت و سرفرازی عطا کرتا ہے، اور جو تکبر کرتا ہے اللہ اسے پست و حقیر کر دیتا ہے، جو شخص کفایت شعاری سے کام لیتا ہے اللہ اس کو روزی دیتاہے اور جو شخص فضول خرچی کرتا ہے اللہ تعالی اسے محروم کر دیتا ہے، جو شخص خدا کی یاد میں ڈوبا رہتا ہے اللہ تعالی اسے اجر عطا کرتا ہے۔  تحف العقول صفحه 46
 
انہوں ںے اس حدیث کی تشریح میں کہا: چونکہ ممکن ہے کہ بعض لوگ یہ خیال کرتے ہوں کہ معصومین علیھم السلام کا بعض نعمتیں استعمال نہ کرنا اس لئے ہے کہ وہ ان کو حرام سمجھتے ہیں، لہذا مرسل اعظم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس بات کی وضاحت فرما دی کہ میں خود اگرچہ نہیں کھاتا لیکن اسے حرام قرار نہیں دے رہا ہوں۔ میں اس لئے نہیں کھاتا کہ تمام نعمتوں سے استفادہ اپنے لئے پسند نہیں کرتا۔ لفظ "رفعت" سے بھی مراد معنوی بلندی ہے البتہ ظاہری بلندی بھی مقصود ہو سکتی ہے مگر جو چیز مسلمہ ہے وہ معنوی بلندی ہے، یعنی اگر کوئی خدا کے لئے تواضع سے کام لے تو خدا اس کی روح اور اخلاق کو بلندی عطا کر دے گا، اس کی توفیق شامل حال ہو جائے گی۔ اسی طرح زوال و پستی کی طرف نزول سے بھی مراد معنوی تنزلی ہے۔ البتہ سماجی مقام و منزلت کا تنزل بھی مراد ہو سکتا ہے۔

 

حضرت آیت ‌الله العظمی خامنہ ای نے ایک دوسری حدیث کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: وقال رجلٌ اَوْصِنى، فقال صلى الله علیه وآله وسلّم: لاتَغضَب، ثم أعادَ علیه، فقال: لاتَغضَب، ثمّ قال: لیس الشّدید بِالصّرَعَةِ، انّما الشدیدُ الذی یَملکُ نفسه عند الغضبِ ۔ ایک شخص نے پیغمبر اسلام (ص) سے عرض کیا کہ مجھے کچھ نصیحت فرمائیں، پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا؛ غصہ نہ کرو اس نے ایک بار پھر یہی درخواست کی، پیغمبر اسلام نے دوبارہ فرمایا کہ غصہ نہ کیا کرو پھر آپ نے مزید فرمایا کہ طاقتور انسان وہ نہیں ہے جو دوسروں کو زمین پر پٹخ دے۔ طاقتور انسان وہ ہے جو غیظ و غضب کے وقت بے قابو نہ ہو جائے۔  تحف العقول صفحه 47


انہوں نے اس حدیث کی تشریح میں یہ بیان کرتے ہوئے کہ نبی اکرم (ص) نے مسلمانوں کو غصے سے پرہیز کی نصیحت ہے کہا: حدیث میں " لا تغضب قھرا " سے غیر اختیاری غیظ و غضب مراد نہیں ہے بلکہ ارادہ و اختیار کے ساتھ غصہ ہونا مقصود ہے۔ یعنی غصے کو خود پر مسلط نہ ہونے دو آپے سے باہر نہ ہو جاؤ۔ شجاع و بہادر وہ نہیں ہے جو کشتی میں کسی کو زیر کر دےبلکہ شجاع وہ ہے جو غصہ آنے پر خود کو قابو میں رکھے۔ غصے سے مراد بھی وقتی غصہ نہیں ہے بلکہ وہ نفرت ہے جس کی وجہ سے انسان کسی دوسرے شخص کو نقصان پہنچانے کے موقع کی تلاش میں رہتا ہے۔


 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬