07 December 2013 - 20:38
News ID: 6192
فونت
اسلامی اخلاق اور رھبر معظم انقلاب اسلامی(12):
رسا نیوز ایجنسی – رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے منقول نصحیت آمیز احادیث کی تشریح میں علم کو عقل کی حیا اور جہالت کو حماقت کی حیا جانا ۔
حضرت آيت ‌الله العظمي خامنہ اي

 

رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رھبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت ‌الله العظمی خامنہ ای نے سیکڑوں افاضل و علمائے کرام کی موجودگی میں حسینہ امام خمینی تھران میں منعقد ہونے والے اپنے درس خارج کے ابتداء میں مرسل اعظم(ص) سے منقول حدیث کے ائینہ میں اخلاقی نکات کی جانب اشارہ کیا ۔

 

رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران نے رسول اسلام(ص) کی حدیث کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: الحیاءُ حیاءان، حیاءُ عقلٍ وحیاء حُمْقٍ، وحیاء العقل العلم وحیاءُ الحُمقِ الجهل؛ شرم و حیا کی دو قسمیں ہیں، عاقلانہ حیا اور حماقت آمیز حیا، عاقلانہ حیا علم ہے، حماقت آمیز حیا جہالت ہے۔ تحف العقول صفحہ 45 ۔

 

رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ عاقلانہ حیا و شرم یہ ہے کہ انسان عقل و خرد کی بنیاد پر شرم و حیا کا احساس کرے کہا: مثلا گناہ کرنے سے شرم کرے اسی طرح ایسے لوگوں کے سامنے حیا کہ جن کا احترام لازم ہے علم کی حیا ہے، یعنی ایسے مواقع پر روش اور انداز عالمانہ ہو۔


انہوں ںے مزید کہا: جہالت کی حیا یہ ہے کہ انسان کچھ پوچھنے، سیکھنے یا عبادت وغیرہ میں شرم کرے، جیسے بعض افراد ماحول سے متاثر ہوکر احساس کمتری کے تحت نماز پڑھنے میں شرم کرتے ہیں یہ جاہلانہ حیا ہے جو صحیح نہیں ہے۔
 
رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران نے ایک دیگر اخلاقی حدیث کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : خیارکم أحسنکم أخلاقاً، الذین یَألفون ویُؤلفون؛ تم سے سب سے بہتر وہ ہے جو اخلاقیات کے حوالہ سے سب سے بہتر ہو جو لوگوں سے مانوس ہوں اور لوگ ان سے مانوس ہوں ۔ تحف العقول صفحه 45 ۔
 
انہوں ںے اس حدیث کی تشریح میں یہ کہتے ہوئے کہ آپ کے درمیان بہترین افراد وہ ہیں جن کا عام لوگوں کے ساتھ برتاؤ سب سے اچھا ہو اور چہرا کھلا رہے تا کہ لوگ ملتفت اور ان سے مانوس ہوں بیان کیا : روایت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر کوئی شخص اپنی شرعی ذمہ داریوں پر عمل نہیں کرتا اور اس کے چہرے پر بشاشت چھائی رہتی ہے، لوگوں سے ہنس کا ملتا ہے تو وہ اس شخص سے بہتر ہے جو اپنے شرعی فرائض پابندی سے ادا کرتا ہے مگر چہرا مرجھایا رہتا ہے یا ملنے جلنے والوں میں خشک مزاج واقع ہوا ہے، بلکہ مقصود یہ ہے کہ مرد مومن کو اپنے شرعی فرائض پر عمل کے ساتھ اچھے اخلاق کا حامل بھی ہونا چاہئے اور ایک خوش اخلاق نیکوکار مومن کو کسی بد اخلاق مومن پر ترجیح حاصل ہے اگر چہ وہ بھی نیکوکار ہے ۔

 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬