رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رھبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت الله العظمی خامنہ ای نے سیکڑوں افاضل و علمائے کرام کی موجودگی میں حسینہ امام خمینی تھران میں منعقد ہونے والے اپنے درس خارج کے ابتداء میں مرسل اعظم(ص) سے منقول حدیث کے ائینہ میں اخلاقی نکات کی جانب اشارہ کیا ۔
رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران نے رسول اسلام(ص) کی حدیث کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: الدنیا دُوَل، فما کان لک أتاک على ضعفک وما کان منها علیک لم تدفعه بقوّتک ومن انقطع رجاءه مما فات، استراح بدنه ومن رضی بما قَسَمه اللّه قرّت عینه ؛ دنیا ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ منتقل ہوتی رہتی ہے، چکر کاٹتی رہتی ہے پس جو کچھ تمارا حصہ ہے وہ تمہیں ضرور ملے گا خواہ تم کمزور ہی کیوں نہ ہو اور دنیا کی جو مصیبتیں اور آفتیں تمہارا مقدر ہیں انہیں تم اپنے زور بازو سے برطرف نہیں کر سکتے۔ جو شخص ہاتھ سے نکل جانے والی چیزوں کی حسرت دل سے نکال دیتا ہے اس کو جسمانی سکون مل جاتا ہے اور جو اللہ کے فیصلے پر راضی رہتا ہے اسے آنکھوں کی ٹھنڈک حاصل رہتی ہے۔ تحف العقول صحفه 40
رھبر معظم انقلاب اسلامی ایران نے اس حدیث کی تشریح میں کہا: حدیث میں عربی میں «دول»«دولۃ» کی جمع ہے جس سے مراد وہ چیز ہے جو ایک سے دوسرے ہاتھ میں منتقل ہوتی رہتی ہے۔
انہوں نے کہا: دنیاوی فطرت کا تقاضہ یہ ہے کہ ھمیشہ بدلتی رہتی ہے ، ہم ہرگز تصور نہ کریں کہ مال و منال، جاہ و حشم، وسائل و امکانات اور صحت و عافیت جو ہمارے پاس ہیں عمر کے آخر تک ہمارا ساتھ دیں گے۔ جی نہیں، بہت ممکن ہے کہ ہم ان سے محروم ہو جائیں۔
اپ نے فرمایا : یہاں جس دنیا کی بات کی گئی ہے وہ مذموم دنیا ہے کہ جس نے بھی اپنی امیدیں اس دنیا سے قطع کر لیں اس کے ذہن کو راحت مل گئی، یعنی وہ چیزیں جو انسان اپنی نفسانی خواہشات کے تحت حاصل کرنا چاہتا ہے اور جس کی خاطر وہ اپنے خالق اور قیامت کو بھی فراموش کر دیتا ہے ، ورنہ وہ دنیا جو کمال و ارتقا اور ان چیزوں کے حصول کا باعث ہو جن کا حصول انسان کا فریضہ ہے، وہ یہاں پر مراد نہیں ہے۔