رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سرزمین کشمیر ھندوستان کے معروف شیعہ رہنما حجت الاسلام سید عبد الحسین الموسوی کشمیری نے مزاحمتی لیڈرشپ کو الیکشن کی راہ اپنانے کامشورہ دیتے ہوئے کہا : انتخابات میں فتح حاصل کر کے قانونی طور پر حقوق کیلئے لڑا جا سکتا ہے ۔
انہوں ںے الیکشن بائیکاٹ کو غیر سنجیدہ اقدام بتاتے ہوئے کہا: جب فلسطینیوں کی جدوجہد کو الیکشن میں حصہ لیکرکوئی نقصان نہیں پہنچا توکشمیریوں کی تحریک کوکیسے نقصان پہنچ سکتا ہے۔
حجت الاسلام کشمیری نے تہذیبی جارحیت اور مختلف فرقوں میں یگانیت کا مشن لیکر میدان میں اترنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا: میں نے 2002 عیسوی میں حریت کو منقسم ہونے سے روکنے کیلئے کوشش کی تھی تاہم کامیاب نہیں ہوا، جموں کشمیر میں تہذیبی جارحیت جاری ہے اور مختلف فرقوں کے درمیان نفاق ڈالا جارہا ہے ، اسی تہذیبی جارحیت سے لڑنے اور مسلمانوں کے مختلف فرقوں کے درمیان یگانیت کا ماحول پیدا کرنے کیلئے الیکشن میں میں اترا ہوں ۔
کشمیر ھندوستان کے معروف شیعہ رہنما نے یہ کہتے ہوئے کہ بین المذاہب کے حوالے سے انہوں نے شیعہ اور سنی فرقوں کے درمیان اختلافات کو دور کرنے کی کافی کوشش کی تاہم کئی مرتبہ ایسا بھی ہوا کہ حکومت نے انہیں اپنی سر گرمیاں جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی کہا: اس بات کا پتہ لگانا ضروری ہے کہ مسلمانوں کے اندر نفاق ڈالنے کا ایجنڈا کس کا ہے اور وہ اس کا پردہ چاک کر کے رکھیں گے۔
واضح رہے کہ حجت الاسلام سید عبد الحسین الموسوی کشمیری امسال ھندوستان کے پارلیمانی الیکشن میں بارہمولہ پارلیمانی نشست سے آزاد امیدوار کے طور پر کھڑے ہیں ۔