رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ملی یکجہتی کونسل کے مرکزی سیکرٹری جنرل حجت الاسلام عاف حسین واحدی نے اپنے وضاحتی بیان میں کہا ہے : ملک کی موجودہ صورتحال میں دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے 21ویں ترمیم کی مکمل حمایت کرتے ہیں ، ایک عرصے سے ہماری قیادت کا موقف رہا ہے کہ جب تک دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نہیں نمٹا جائے گا اس وقت تک دہشتگردی کا مکمل خاتمہ ممکن نہیں ہے ۔
انہوں نے بیان کیا : موجودہ عدالتی نظام اور حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں رکاوٹیں حائل رہی ہیں۔ 7جنوری 2015ء کو ملی یکجہتی کونسل اسلام آباد کے اجلاس میں بھی یہی موقف اختیار کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ 21ویںترمیم اور خا ص کر فوجی عدالتوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں ۔
حجت الاسلام عارف حسین واحدی نے کہا : ہمارا مطالبہ ہے کہ ہر قسم کی دہشت گردی پر تما م دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کاروائی ہو نی چاہیے تاکہ کسی قسم کی غلط فہمی پید ا نہ ہوسکے ۔
حجت الاسلام عارف حسین واحدی نے تاکید کی : ایک عرصہ سے قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی کا یہ مطالبہ رہا ہے کہ سزائے موت کو بحال کئے بغیر دہشت گردی پر کنٹرول کرنا مشکل ہے ،اس لئے ہم نے سزائے موت کی بحالی کو خوش آئند کہا ۔اور ہمارا دو ٹوک موقف ہے کہ اگر بلا امتیاز مجرموں اور دہشت گردوں کو تختہ دار پر لٹکا یا جاتا رہا تو ملک دہشت گردی کے ناسورسے جلد پاک ہو جائے گا اور وطن عزیز کے شہری امن وسکون کی زندگی گذار سکیں گے نیزملک ترقی و استحکام کی راہ پر گامزن ہو جائے گا ۔
انہوں نے کہا : آپریشن ضرب عضب کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا : ہم آخری دہشت گرد کے خاتمہ تک حکومت اور پاک فوج کی دہشت گردی کے خلاف اقدامات کی مکمل حمایت کرتے رہیں گے مگر ہمارا مطالبہ ہے کہ یہ آپریشن ایک حصے میں نہیں بلکہ پورے ملک میں بلا تفریق ہونا چاہیے خواہ دہشت گردوں کا تعلق کسی بھی طبقے یا گروہ سے کیوں نہ ہو تب ہی دہشت گردی کا مکمل صفایا ممکن ہے۔
حجت الاسلام عارف حسین واحدی نے بیان کیا : مدارس دینیہ کے بارے میں ہمارا موقف بڑا واضح ہے مدارس کھلی کتاب کی مانند ہیں اگر حکومت کے پاس مدارس کے بارے میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کے ٹھوس ثبوت ہوں تو ان مدارس کے خلاف بھر پور کارروائی ہونی چاہیے البتہ اتحاد تنظیمات مدارس دینیہ کو اعتماد میں لیا جانا ضروری ہے ۔