رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ نے اپنی ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ تین لاکھ سے بھی زیادہ یمن کے لوگ آل سعود خاندان کی طرف سے ایک ماہ کے وحشیانہ حملہ میں اپنے گھروں سے ہاتھ دھو چکے ہیں ۔
انسان دوستانہ امور تعاون کی آفس کی رپورٹ اس وقت شایع ہوا ہے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں اس کی متحدہ نے گذشتہ دنوں کی طرح یمن پر جنگی جہاز کے ذریعہ اپنے حملات کے موقف کو جاری رکھا ۔
انسان دوستانہ امور تعاون کی آفس نے اپنے بیانیہ میں اعلان کیا ہے کہ یمن کے 19 صوبہ میں تنازعہ کی وسعت کی وجہ سے یمن میں بے گھر ہونے والے لوگوں کی تعداد 17 اپریل سے ابھی تک دو برابر اضافہ ہوا ہے جس کی تعداد نتیجتا تین لاکھ لوگوں تک پہوچ گئی ہے ۔ سب سے زیادہ بے گھر ہونے والوں کی تعداد یمن کے شمال کے صوبہ «حجہ» اور جنوب کے صوبہ «ضاله» و «ابیان» میں ہیں ۔
سعودی عرب کی طرف سے یمن پر جارحیت کے پیتیس روز ہو چکے ہیں ابھی تک حیاتی سینٹر اور اسپتال پر بمباری ہو رہی ہے اور عالمی صحت تنطیم نے تاکید کی ہے کہ یمن کے اس وقت کے حالات ایسے ہیں کہ میڈیکل وسائل کی سخت کمی ہے مجرح و زخمی بہت زیادہ ہیں اور ایسے میں طبی مراکز پر حملہ غیر انسانی اقدام ہے ۔
سعودی عرب نے 21 اپریل کو سرکاری طور سے یمن کے خلاف فوجی جارحیت آپریشن جس کا نام فیصلہ کن طوفان ہے اس آپریشن کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا اور اسی وقت یمن کی امید واپس کرنے کے نام سے نئے آپریشن کے آغاز کرنے کا اعلان کیا تھا ۔
سعودی عرب نے فیصلہ کن طوفان کہ جس میں 2600 لوگوں سے بھی زیادہ لوگوں کے شہید ہونے اور تین ہزار سے بھی زیادہ کے زخمی ہونے کی خبر دی گئی ہے اس کے بعد 26 مارچ سے اس ملک کے مستعفی ( صدر جمہور ) کو برسر اقتدار واپس کرنے کے مقصد سے آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا گیا لیکن یمن کے عوام ، فوج اور انصار اللہ تحریک کی مقاومت کی وجہ سے ابھی تک کوئی مقصد اور اس کے علاوہ بھی کسی اور مقصد کے حصول کا اعلان نہیں کیا گیا ہے ۔