رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قدس شریف بین الاقوامی آنلائن کانفرنس میں شریک عالم اسلام کی ممتاز شخصیات نے قدس کی آزادی اور غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کا مقابلہ کئے جانے کی راہ میں تمام اسلامی ملکوں اور حکومتوں کی متحدہ کوششوں کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔
ایران کے معروف شہر قم میں ’’قدس شریف بین الاقوامی آنلائن کانفرنس‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔ اس کانفرنس کے پہلے دن دینی تعلیم کے عالمی مرکزِ حوزہ علمیہ اور تمام دینی مدارس کے سربراہ آیت اللہ اعرافی نے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران آج عالم اسلام کے ایک اہم اور بنیادی ملک کی حیثیت سے امریکہ اور بین الاقوامی صیہونزم کی تسلط پسندانہ پالیسیوں اور سازشوں کے مقابلے میں محاذ استقامت میں سب سے آگے ہے۔
انہوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ اسلامی سرزمینوں کے چپے چپے کہ جن میں بیت المقدس سر فہرست ہے، کی آزادی تک تحریک استقامت کی حمایت جاری رہے گی۔ قدس شریف بین الاقوامی کانفرنس کے چیئرمین نے اسرائیل کے مقابلے میں تمام قومی و مذہبی اختلافات سے دوری اور مکمل طور پر متحد ہوجانے کی ضرورت پر زور دیا۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ اقوام متحدہ کو چاہئے کہ استقامتی محاذ اور فلسطینی قوم کے ذریعے اپنے مستقبل کے تعّین کے لئے ریفرنڈم کے انعقاد کے حق کو تسلیم کرے اور اس سلسلے میں اپنی تمام کوششیں بروئے کار لائے۔
بحرین کی تحریک اسلامی کے رہنما آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے بھی غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کے لئے بعض اسلامی ملکوں کی کوششوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کا مطلب، قدس کی امنگوں کے ساتھ خیانت و غداری کے علاوہ تحریک مزاحمت کی حمایت سے دستبرداری ہے۔ انہوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ اسلام کے مقاصد کا حصول کہ جن میں فلسطینی امنگوں کی تکمیل اور قدس کی آزادی شامل ہے، تمام اسلامی حکومتوں اور مسلمان قوموں کے مقاصد کے حصول کے مترادف ہے جس کے نتیجے میں ہر طرح کے ظلم و استبداد کا خاتمہ ہو جائے گا۔
اس اجلاس کو ایران کے ایک مرجع تقلید آیت اللہ نوری ہمدانی نے بھی خطاب کیا جس میں انہوں نے بین الاقوامی اور عالم اسلام دونوں سطح پر مسئلہ فلسطین اور بیت المقدس کو مسلمانان عالم کے لئے اہم ترین مسئلہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو یہ سمجھ لینا چاہئے کہ فلسطینی عوام کے علاوہ اور کوئی، ان کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق نہیں رکھتا اور غاصب صیہونی حکومت کو جتنی جلدی ہو سکے علاقے سے اپنی بساط لپیٹ لینی چاہئے۔
عراق کے اسلامی ریڈیو ٹیلیویژن یونین کے سربراہ اور محاذ استقامت کے ایک نامور عالم دین سید حمید حسینی نے بھی اس کانفرنس میں کہا کہ عراقی حکام اور عراقی نوجوانوں کےعزم و ارادے سے ان کے ملک سے امریکہ کا انخلا سن دو ہزار بیس کا عراق کا سب سے بڑا واقعہ ہوگا۔
انہوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بیت المقدس صرف مسلمانوں سے نہیں بلکہ دنیا کے تمام حریت پسندوں سے تعلق رکھتا ہے ، کہا کہ غاصب صیہونی حکومت، مسلمانوں کی ہمیشہ دشمن رہی ہے اور امت مسلمہ کو چاہئے کہ بیت المقدس کے مسئلے کو اپنا اہم ترین مسئلہ قرار دیتے ہوئے اس پر ہمیشہ توجہ مرکوز رکھے۔
نائیجیریا کی اسلامی تحریک کے نائـب سربراہ عبد القادر سنوسی نے بھی کہا کہ قدس کا مسئلہ بر اعظم افریقہ پر وسیع پیمانے پر اثرانداز رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام بھی دنیا کے دیگر لوگوں کی طرح امن و آزادی کے خواہاں ہیں بنابر ایں ان کی بھرپور حمایت کئے جانے کی ضرورت ہے۔
قابل ذکر ہے کہ دنیا کے اٹھارہ ملکوں کی شرکت سے ’’قدسِ شریف آنلائن بین الاقوامی کانفرنس‘‘ پیر کی شام شروع ہوئی ہے۔اس دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس کے خطیبوں میں عالم اسلامی کی اہم ترین شخصیات کے علاوہ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس اور حزب اللہ لبنان کے مختلف رہنما بھی شامل ہیں ۔