‫‫کیٹیگری‬ :
24 November 2015 - 13:31
News ID: 8736
فونت
قائد انقلاب اسلامی :
رسا نیوز ایجنسی ـ قائد انقلاب اسلامی نے کہا : ایٹمی مسئلے کے علاوہ جس کی اپنی کچھ خاص وجوہات تھیں، نہ شام کے مسئلے میں، اور نہ ہی کسی اور مسئلے میں امریکیوں سے کوئی مذاکرات نہیں کر رہے ہیں اور نہ آئندہ کریں گے ۔
قائد انقلاب اسلامي


رسا نیوز ایجنسی کا قائد انقلاب اسلامی کی خبر رساں سائیٹ سے منقول رپورٹ کے مطابق قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے روس کے صدر ولادمیر پوتین سے ملاقات میں دونوں ملکوں کے مابین باہمی، علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کے فروغ کا خیر مقدم کرتے ہوئے علاقائی مسائل اور خاص طور پر شام کے مسئلے میں ماسکو کے موثر کردار کی قدردانی کی۔

آپ نے فرمایا: "علاقے کے سلسلے میں امریکا کا دراز مدتی منصوبہ تمام اقوام اور ملکوں اور بالخصوص ایران اور روس کے نقصان میں ہے، چنانچہ دانشمندی اور قریبی باہمی تعاون کے ذریعے اس منصوبے کو ناکام بنانے کی ضرورت ہے۔"

قائد انقلاب اسلامی نے تقریبا دو گھنٹے تک چلنے والی اس طولانی ملاقات میں صدر پوتین کو موجودہ دنیا کی ممتاز شخصیت قرار دیا اور ایران کے ایٹمی مسئلے میں روس کی کوششوں پر اظہار تشکر کرتے ہوئے فرمایا: "یہ مسئلہ ایک انجام کو پہنچ گیا ہے، لیکن ہمیں امریکیوں پر بالکل بھروسہ نہیں ہے اور ہم کھلی آنکھوں سے اس قضیئے میں امریکی حکومت کے روئے اور کارکردگی کا جائزہ لے رہے ہیں۔"

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے سلسلے میں جناب پوتین اور اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام کی سنجیدگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مختلف میدانوں منجملہ اقتصادی شعبے میں باہمی تعاون کی سطح کو کافی وسعت دی جا سکتی ہے۔

سیاسی اور سیکورٹی کے شعبوں میں تہران اور ماسکو کے درمیان مناسب انداز میں جاری تعاون کا حوالہ دیتے ہوئے قائد انقلاب اسلامی نے خاص طور پر گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران گوناگوں مسائل میں روس کے صدر ولادمیر پوتین کے موقف کو بہت قابل تعریف اور دانشمندانہ موقف قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ امریکی ہمیشہ اپنے حریفوں کو کمزور پوزیشن میں پہنچا دینے کی کوشش کرتے ہیں لیکن آپ نے امریکا کی اس پالیسی کو ناکام بنا دیا۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شام کے مسئلے میں ماسکو کے فیصلوں اور اقدامات کو روس اور خود صدر ولادمیر پوتین کے علاقائی و عالمی اعتبار و وقار میں اضافے کا باعث قرار دیا اور فرمایا: "امریکی اپنے دراز مدتی منصوبے میں اس کوشش میں ہیں کہ شام پر غلبہ حاصل کرکے اور پھر پورے علاقے کو اپنے تسلط میں لیکر مغربی ایشیا پر کنٹرول حاصل نہ کر پانے کی تاریخی خواہش کو پورا کر لیں اور یہ منصوبہ تمام اقوام اور ملکوں اور خاص طور پر روس اور ایران کے لئے ایک خطرہ ہے۔"

قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ امریکی اور ان کے آلہ کار، شام کے مسئلے میں عسکری طریقے سے حاصل نہ ہو پانے والے اپنے اہداف کو سیاسی میدان میں اور مذاکرات کی میز پر پورا کرنے کی کوشش میں ہیں، چنانچہ پوری دانشمندی سے اور سرگرم موقف اختیار کرکے اس کوشش کا سد باب کرنا چاہئے۔"

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے شام کے قانونی اور عوام کے ذریعے منتخب صدر بشار اسد کو اقتدار سے بے دخل کرنے پر امریکیوں کے اصرار کو واشنگٹن کی اعلانیہ پالیسی کا ایک بڑا تضاد قرار دیا اور فرمایا کہ شام کے صدر نے قومی انتخابات میں الگ الگ سیاسی، مذہبی اور قومیتی رجحانات کے مالک عوام کی اکثریت کا ووٹ حاصل کیا، چنانچہ امریکا کو یہ حق نہیں ہے کہ شام کے عوام کے ووٹوں اور انتخاب کو نظر انداز کر دے۔

قائد انقلاب اسلامی نے زور دیکر کہا کہ شام کے بارے میں کوئی بھی راہ حل اس ملک کے عوام اور حکام کی اطلاع میں لاکر اور ان کی مواقفت کے بعد زیر غور لانا چاہئے۔

قائد انقلاب اسلامی نے دہشت گرد تنظیموں منجملہ داعش کو ملنے والی امریکیوں کی براہ راست اور بالواسطہ امداد کو بھی امریکا کی پالیسیوں کا ایک اور کھلا تضاد قرار دیا اور فرمایا کہ ان ملکوں سے تعاون جو دہشت گردوں کی حمایت کرنے کے نتیجے میں علاقے اور دنیا کی رائے عامہ کے سامنے اپنا اعتبار گنوا چکے ہیں، یہ ثابت کرتا ہے کہ امریکیوں کے پاس با عزت سفارت کاری کا فقدان ہے۔

آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے زور دیکر کہا: "یہی وجہ ہے کہ ہم ایٹمی مسئلے کے علاوہ جس کی اپنی کچھ خاص وجوہات تھیں، نہ شام کے مسئلے میں، اور نہ ہی کسی اور مسئلے میں امریکیوں سے کوئی مذاکرات نہیں کر رہے ہیں اور نہ آئندہ کریں گے۔"

قائد انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے مسئلہ شام کے صحیح حل کو بہت اہم اور علاقے کے مستقبل کے لئے دور رس نتائج کا حامل قرار دیا اور فرمایا کہ شام میں مجرمانہ کارروائیاں کرنے والے دہشت گردوں کی اگر سرکوبی نہ کی گئی تو ان کی تباہ کن سرگرمیوں کا دائرہ وسطی ایشیا اور دیگر خطوں تک پھیل جائے گا۔

اس ملاقات میں روس کے صدر ولادمیر پوتین نے قائد انقلاب اسلامی کے گراں قدر تجربات کا حوالہ دیا اور آپ سے اپنی ملاقات پر دلی خوشی ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ ایرواسپیس اور پیشرفتہ ٹیکنالوجیوں سمیت مختلف میدانوں میں دونوں ملکوں کے روابط میں توسیع کا عمل مزید تیز ہو گیا ہے اور ہمیں اس بات پر خوشی ہے کہ سیکورٹی کے مسئلے میں اور علاقائی و عالمی مسائل کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران سے ہمارا فعال تعاون جاری ہے۔

صدر پوتین نے اسلامی جمہوریہ ایران کو خود مختار، پائیدار اور تابناک افق والا ملک قرار دیا اور کہا کہ ہم آپ کو علاقے اور دنیا میں اپنا قابل اطمینان اور قابل بھروسہ اتحادی مانتے ہیں۔

روس کے صدر نے کہا کہ بعض لوگوں کے برخلاف ہم اس بات کے پابند ہیں کہ اپنے شرکاء کی پیٹھ میں خنجر نہ گھونپیں اور پردے کے پیچھے اپنے دوستوں کے خلاف کوئی اقدام انجام نہ دیں اور اگر کوئی اختلاف ہو تب بھی گفت و شنید کے ذریعے اتفاق رائے تک پہنچنے کی کوشش کریں۔

صدر پوتین نے شام کے مسئلے میں ایران اور روس کے موقف کو ایک دوسرے کے بہت قریب قرار دیا اور اس سلسلے میں دو طرفہ تعاون کی حد درجہ اہمیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم بھی اسی بات پر زور دیتے ہیں کہ شام کا بحران صرف سیاسی طریقے سے، شام کے عوام کی رائے کو قبول کرکے اور تمام شامی گروہوں اور قومیتوں کی منشاء کو تسلیم کرکے حل ہو سکتا ہے اور کسی کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ اس ملک کے عوام پر اپنی مرضی مسلط کرے اور اس ملک کی حکومت کے ڈھانچے یا شام کے صدر کے مستقبل کا فیصلہ کرے۔

روس کے صدر ولادمیر پوتین نے زور دیکر کہا: جیسا کہ جناب عالی نے فرمایا؛ امریکی، شام میں لڑائی کے دوران پورے نہ پانے والے اہداف کو مذاکرات کی میز پر حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں اور ہم اس طرف سے پوری طرح ہوشیار ہیں۔

ولادمیر پوتین نے شام میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف روس کے حملے جاری رہنے پر زور دیتے ہوئے مسئلہ شام کے سیاسی حل کے عمل کے بارے میں تہران اور ماسکو کے تعاون اور ہم خیالی کی انتہائی ضروری قرار دیا اور کہا کہ جو لوگ ساری دنیا میں جمہوریت کے دعوے کرتے ہیں شام میں انتخابات کی مخالفت کیسے کر سکتے ہیں۔

اس ملاقات کے آخر میں روس کے صدر ولادمیر پوتین نے قائد انقلاب اسلامی کو ایک قدیمی ترین قرآن بطور تحفہ پیش کیا اور قائد انقلاب اسلامی نے اس تحفے پر مہمان صدر ولادمیر پوتین کا شکریہ ادا کیا۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬