15 December 2015 - 18:39
News ID: 8814
فونت
رسا نیوز ایجنسی ـ شیخ زکزاکی ایک عظیم لیڈر ہیں جنہوں نے اسلام اور مسلمانوں کیلئے بہت زیادہ قربانیاں دیں۔اسی وجہ سے اسرائیل اور وہابیت ان کی جان کے درپے ہوگئے۔ اور شیعہ مخالف سرگرمیوں کا آغاز ہوگیا۔
آيت اللہ شيخ ابراھيم زکزاکي


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نائیجیریا ایک افریقی ملک ہے جس کی کل آبادی 17 کروڑ ہے۔ جس میں 60 فیصد مسلمان اور ان میں سے 7 فیصد شیعہ ہیں ۔

حالیہ چند سالوں میں اثناء عشری شیعت میں روز بروز اضافے کی وجہ سے امریکہ اسرائیل اور سلفی وھابی نائجرین عوام کے جانی دشمن بن گئے ہیں۔ دشمن مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنے کی بھرپور کوشش کررہا ہے۔

شیخ ابراہیم زکزاکی ملت جعفریہ نائیجیریا کے قائد ، اسلامی تحریک نائجیریا کے سربراہ اور رہبرِ مسلمینِ جہاں آیت اللہ السید علی خامنہ ای کے نائجیریا کے لیے نمائندے بھی ہیں۔

جن کے اعلی اخلاق کی وجہ سے تمام مسلمان بشمول شیعہ و سنی حتی کہ عیسائی بھی انھیں عزت و احترام اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

شیخ ابراھیم زکزاکی نے امام خمینی رح کے افکار سے متاثر ہوکر شیعہ مذہب اختیار کیا اور اب تک لاکھوں لوگوں کو شیعہ کرچکے ہیں۔ یہاں تقریبا زیادہ تر نئے شیعہ مسلمان ہیں.

خود شیخ ابراھیم کے بقول میں 1978ء میں یونیورسٹی میں انجمن اسلامی سورہ نائجیریا کا جنرل سیکرٹری تھا اور ہماری خواہش تھی کہ ملک میں اسلام کا بول بالا ہو اور اسلامی قوانین کا اجراء ہو کیونکہ ہماری حکومت کمونیسٹ تھی۔ 1980ء میں 37 سال قبل پہلی مرتبہ اسلامی انقلاب کی پہلی سالگرہ کے موقع پر ایران آیا تو میری زندگی اور میری فکر میں واضح تبدیلی آئی۔ 80 ء کی دہائی میں، میں نے ایک اسلامی انجمن کی بنیاد رکھی اور ھم اتحاد بین المسلمین کیلئے سرگرم ہوگئے۔

نائجریا کے مسلمان فقہ مالکی پر عمل کرتے ہیں۔شیخ زکزاکی نے اپنی ابتدائی دینی تعلیم وہیں آبائی شہر میں حاصل کی جس کی وجہ سے انکے لیے شیعہ مذہب کا مطالعہ آسان ہوگیا۔اور وہ مطالعہ کے بعد شیعہ ہوگئے۔

شیخ زکزاکی ایک عظیم لیڈر ہیں جنہوں نے اسلام اور مسلمانوں کیلئے بہت زیادہ قربانیاں دیں۔اسی وجہ سے اسرائیل اور وہابیت ان کی جان کے درپے ہوگئے۔ اور شیعہ مخالف سرگرمیوں کا آغاز ہوگیا۔

ہر سال قدس کی ریلی کے موقعہ پر شیخ ابراہیم زکزاکی کی قیادت میں تمام مسلمان شیعہ و سنی ملک کر شرکت کرتے ہیں جو اسرائیل، نائجرین حکومت اور فوج کو کسی طور بھی پسند نہیں ھے۔ 2014 ء میں فوج نے قدس ریلی پر حملہ کیا اور 30 روزہ دار مسلمانوں کو شہید کردیا۔ جن میں شیخ زکزاکی کے کل 4 بیٹوں میں سے تین بیٹے بھی شہید ہوئے۔ لیکن اپنے تین بیٹے قربان کرنے کے باوجود بھی انھوں نے حوصلہ نہیں ہارا۔

شیخ ابراھیم سے ایک عرب میڈیا کے چینل نے یہ سوال کیا کے آپ کے 3 فرزند شہید ہوگئے ہیں تو انہوں نے دلیرانہ انداز میں جواب دیا کہ اس ریلی میں صرف میرے بچوں نے نہیں ان کے علاوہ اور  بے گناہ لوگوں کی اولادوں نے بھی جام شہادت نوش کیا ہے۔

شیخ ابراھیم کی مذھبی خدمات کو لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے آپ سچے عاشق اہلبیت ع ہیں اور حالیہ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس سال اربعین امام حسین ع کے روز کربلا معلے کے بعد سب سے بڑا اجتماع عزاداری نائیجریا میں ہوا . جس سے آپ کی خدمات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ بس یہی بات دشمنان اسلام اور یزیدیت کے پیروکاروں کی آنکھ میں کھٹک رہی تھی۔

نائیجرین گورنمٹ جو آل سعود اور اسرائیلی کی ہمدرد ہے اس نے  13 دسمبر 2015ء بروزاتوار کو زاریا شہر میں واقع ان کے گھر کے قریب موجود تاریخی امام بارگاہ بقیت اللہ میں جہاں مجلس شھادت امام رضا ع جاری تھی جس میں ھزارون لوگ جمع تھے۔ ناجیریا کی فوج نے اسی وقت شیخ ابراھیم زکزاکی کے گھر کا محاصرہ کرکے شیعہ مسلم تنظیم تحریک اسلامی کے کارکنوں کا بے دردی کے ساتھ قتل عام کیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق علاقہ میں کشیدگی جاری ہے فوج کے حملے میں کم از کم ایک ھزار 1000 شیعہ افراد شہید اور سینکڑوں کی تعداد میں زخمی ہوگئے۔ شہید ہونے والوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ شیخ ابراہیم زکزکی کی بیوی زینت ابراہیم، ان کے بیٹے سید علی اور بہو بھی شہید ہونے والے افراد میں شامل ہیں۔

اسلامی تحریک نائجیریا نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نائجیرین سیکیورٹی فورسز کے امام بارگاہ اور شیخ زکزکی کے گھر پر حملے کے نتیجے میں تحریک کے سینئیر رہنما شیخ محمد توری، ڈاکٹر مصطفی سعید، ابراہیم عثمان اور جمی گلیما کی شہادت بھی واقع ہوئی۔

عینی شاہدین کے مطابق عزادار مؤمنین کو قتل کرنے کے بعد فوج نے شیخ ابراہیم زکزاکی کو شدید زخمی حالت میں گرفتار کر نے کے بعد نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے اور ابھی تک ان کی کوئی خبر نہیں کہ آیا وہ زندہ ہیں یا دیگر مومنین کی طرح قتل کر دیے گئے ہیں۔

پورے علاقے کو محاصرہ میں لے کر نائجیرین حکومت اور فوج سعودی حکومت کی طرح شھداء کو اجتماعی قبروں میں دفنانے کی کوشش کر رھی ھے تا کہ شھداء کی تعداد کو چھپایا جا سکے۔

اس حملے کا جھوٹا جواز یہ بنایا جا رہاہے کہ شیعہ ،آرمی چیف کو مارنا چاہتے تھے۔ یہاں یہ بات واضع کر دیں کہ شیعہ نائجیریا میں انتہائی پر امن ہیں۔ بائجیریا کی فوج جو بوکو حرام ( وھابی سلفی دھشتگرد تنظیم ) سے نہیں لڑ سکتی وہ اب نہتے لوگوں پر گولیاں برسا رہی ہے۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬