28 April 2015 - 23:39
News ID: 8086
فونت
انصار اللہ یمن کے ترجمان :
رسا نیوز ایجنسی ـ انصار اللہ یمن کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ یمن کے سلسلہ میں سلامتی کونسل کی دوہری پالیسی قابل قبول نہیں ہے اور جب تک سعودی عرب ظلم و جنایت کو ختم نہیں کرتا بات چیت ممکن نہیں ۔
محمد عبدالسلام


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹَ کے مطابق انصار اللہ تحریک یمن کے ترجمان محمد عبدالسلام نے اپنی ایک گفت و گو میں مذاکرات و گفت و گو کی تاخیر ہونے کے دلائل بیان کئے ۔


انہوں نے اس انٹر ویو میں اعلان کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کھلے طور سے ایک جلاد کی طرف داری کرنے میں مشغول ہے اور سعودی عرب کے مفاد و نقطہ نظر پر عمل کر رہی ہے یہ اس وقت ہے کہ سلامتی کونسل کے عنوان سے ایک عالمی ادارہ کو غیر جانبدارانہ عمل کے ذریعہ معاشرے کی سلامتی برقرار رکھے اور فیصلے او اپنے موقف میں سیاسی مسائل کو ملوث نہ کرے ۔ گذشتہ برسوں میں بہت سارے مواقع کی شہادت سے معلوم ہوتا ہے کہ سلامتی کونسل نے اکثر غیر انصافی سے کام لیا ہے ۔

عبدالسلام یمن میں گفت و گو کی اہمیت کے سلسلہ میں اس طرح بیان کیا ہے کہ : یمن میں موجودہ بحران کو حل کرنے کے لئے گفت و گو کی اہمیت کسی پر پوشیدہ نہیں ہے لیکن یہ سعودی عرب ہے کہ جو اپنے جارحانہ و مجرمانہ اقدام سے گفت و گو کے شرایط و ماحول درست کرنے کی اجازت نہیں دیتا ہے اور اقوام متحدہ ایک دہری پالیسی کے تحت سعودی عرب کے خلاف قرار دار پیش نہیں کر رہا ہے اور اس کے ظلم و جنایت کے اقدام کی مذمت نہیں کر رہا ہے اور دوسری طرف گفت و گو کی نئے دور کی شروع کرنے کی تاکید کر رہا ہے ۔ سعودی عرب کی طرف سے یمن پر جارحیت کے ابتدا میں اقوام متحدہ کی طرف سے بھیجے گئے جمال بن عمر نے اپنے عہدہ سے استعفی دے دیا اور مذاکرات کا ہونا عملی طور سے منتفی ہو گیا ۔   

انصار اللہ کے ترجمان نے اپنی گفت و گو میں دشمن کی جارحیت کے مقابلہ میں مقاومت میں علماء کے کردار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : معاشرے میں دشمن سے مقابلہ کرنے کے لئے علماء کی موجودگی اور ان کے بیانات بہت اہمیت کا حامل ہے ۔ علماء کا موقف قرآن کریم و بصیرت کی بنیاد پر اس سے مانوس رہا ہے ۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬