رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا : حکومت کے متعصبانہ طرز عمل کے باعث نیشنل ایکشن پلان اپنی اہمیت و افادیت کو کھو چکا ہے۔
انہوں نے وضاحت کیا : صوبہ سندھ اور بلوچستان میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ ایک بار پھر زور پکڑا جا رہا ہے۔ کالعدم جماعتوں کے ساتھ مذاکرات دہشت گرد قوتوں کو تقویت دینے کے مترادف ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری نے کہا : حکومت ملک بھر میں بالعموم اور پنجاب میں بالخصوص نیشنل ایکشن پلان کے نام پر عزاداری کو محدود کرنے کی کوشش کو عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہے۔ کالعدم تنظیموں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے مجالس و جلوس پر ریاستی اداروں کے ذریعے پابندیاں لگا فرقہ واریت کی راہ ہموار کرنے کی کوشش میں نون لیگ براہ راست ملوث ہے۔
انہوں نے بیان کیا : دہشت گردی کے خلاف جنگ کی سب سے پہلے ہم نے حمایت کی۔ نیشنل ایکشن پلان پر بھی ہمارا موقف واضح اور اٹل تھا لیکن ملت تشیع کے افراد کے بے جا پکر دھکڑ سے اس پلان کے اصل حقیقت اور حکومتی بدنیتی کھل کر سامنے آ چکی ہے ۔
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا : صرف صوبہ پنجاب میں عزاداری کے انعقاد پر ہزاروں بے گناہ افراد کے خلاف ایف آئی آر کا اندارراج کیا گیا۔ اسلام آباد میں عدالتی حکم ہونے کے باوجود روایتی جلوس کو روکنے کے لیے وحشیانہ تشدد کی راہ اختیار کی گئی جو سراسر ریاستی دہشت گردی ہے۔اس طرح کے اقدامات ناقابل برداشت و ناقابل قبول ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی : حکومت اپنی مشکلات میں خود اضافے کا باعث بن رہی ہے۔ محرم الحرام عزاداری سید الشہدا کا مہینہ ہے جسے ہم خالصتا ایام اہلبیت علیہم السلام کے طور پر گزارنا چاہتے ہیں ۔ ہم تصادم نہیں چاہتے لیکن حکومت میں موجود کچھ شر پسند شخصیات دانستہ طور پر کشیدگی کی فضا کھڑی کرنا چاہتی ہیں ۔ نیشنل ایکشن پلان کے نام پر حکومتی غنڈہ گردی کو اب بند کیا جائے۔
حجت الاسلام راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا : عزاداری کے جلوسوں کے حوالے سے کاٹی جانے والی تمام ایف آر فوری طور پر خارج کی جائیں اور مجالس و جلوس کی راہ میں قانون کے نام پر رکاوٹیں کھڑی کرنے کے سلسلے کو روکا جائے۔