10 November 2015 - 18:28
News ID: 8677
فونت
قائد ملت جعفریہ پاکستان :
رسا نیوز ایجنسی ـ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا : آزادی اورحریت کا جو سلیقہ اقبال نے بتلایا اس پر عمل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنے آپ کو علامہ اقبال کے افکار و نظریات کے سانچے میں ڈھالا جائے تاکہ پاکستان انفرادی لحاظ سے ترقی کرے اور عالم اسلام کا مرکز و محور قرار پائے۔
قائد ملت جعفريہ پاکستان


رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق قائد ملت جعفریہ پاکستان حجت الاسلام سید ساجد علی نقوی نے علامہ اقبال کے یوم ولادت کی مناسبت سے کہا : نہایت افسوس کے ساتھ اس بات کا اظہار کرنا پڑتا ہے کہ مصور پاکستان نے ارض وطن کا جو خواب دیکھا تھا اور جو نقشہ بنایا تھا وہ نصف صدی سے زائد عرصہ گذرنے کے باوجود ہم شرمندئہ تعبیر نہیں کر سکی۔

انہوں نے بیان کیا : علامہ اقبال نے پاکستان کو اسلام کا مرکز اور قلعہ بنانے کا جو فلسفہ دیا اس پر بھی عمل نہیں کیا گیا، ان کے فلسفہ خودی کے ساتھ جو سلوک ہوا وہ کسی لحاظ سے قابل فخر نہیں ہے ، ان کے کلام سے شعری چاشنی تو حاصل کی گئی لیکن اس میں مخفی پیغام کو نہیں سمجھا گیا ان کے نام سے ادارے توبنائے گئے لیکن انکے پیغام کو عملی شکل دینے کی کوشش نہیں کی گئی ۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا : آزادی اورحریت کا جو سلیقہ اقبال نے بتلایا اس پر عمل کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی گئی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اپنے آپ کو علامہ اقبال کے افکار و نظریات کے سانچے میں ڈھالا جائے تاکہ پاکستان انفرادی لحاظ سے ترقی کرے اور عالم اسلام کا مرکز و محور قرار پائے۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : شاعر مشرق کے افکار و خیالات دراصل امت مسلمہ کے ہر دردمند انسان کی آواز تھے آپ نے جہاں برصغیر کے مسلمانوں میں جذبہ حریت بیدار کرنے کی کوشش کی وہاں دنیا بھر کے مسلمانوں کو اسلام پر عمل پیرا ہونے، قرآنی احکامات پر کاربند ہونے، سیرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے عملی استفادہ کرنے، مشاہیر اسلام کے کردار کا مطالعہ کرنے اور اسلامی روایات و اقدار کو رواج دینے کی سعی کی۔ اس طرح ان کے ہمہ جہتی کلام اور موضوعات کا ثبوت ملتا ہے۔

حجت الاسلام ساجد نقوی نے کہا : علامہ اقبال نے امت مسلمہ کی حالت زار بیان کرنے کے ساتھ ساتھ امت مسلمہ پر کفار کی عسکری، علمی، فکری، اور ثقافتی یلغار پر بھی متعدد مقامات پر افسردگی اور بے چینی کا اظہار کیا ، مسلم عوام کو استکبار و استبداد کی غلامی سے نجات حاصل کرنے کا درس دیا اور انہیں اسلام جیسے عظیم اور آفاقی مذہب کی تعلیمات اپنے اوپر نافذ کرنے اور اپنی بہترین اور اعلی ثقافت کو اختیار کرنے کا پیغام دیا۔

انہوں نے بیان کیا : علامہ اقبال کے اس وسیع اور عالمی اہمیت کے حامل نظریات کی وجہ سے انہیں دنیا کے تمام معاشروں بالخصوص مسلم معاشروں میں بے انتہا عزت و منزلت حاصل ہوئی جس کے اثرات اب بھی نظر آتے ہیں۔

حجت الاسلام ساجد نقوی نے کہا : شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے قرآن و حدیث اور تاریخ اسلام سے جس طرح مثبت انداز میں استفادہ کیا وہ ان طرئہ امتیاز تھا اس استفادے کا واضح اظہار آپ کے کلام میں دیکھا جا سکتا ہے کیونکہ انہوں نے جگہ جگہ پر اسلام، بانی اسلام اور اسلامی اقدار وروایات کو موضو ع کلام بنایا ہے۔
 

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬