رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں تمام طاقتیں مل کر دینِ حقیقى “ تشیع” کے مقابلے میں متحد ہو چکى ہیں اور سرحدوں سے بالاتر ہو کر شیعہ علمى، فکرى اور عسکرى قوت کو کچلنا چاہتى ہیں ۔ اس کام کے لیے “ آل سعود ہم رازِ یہود ” کى خدمات لى گئیں ہیں اور نائیجریا کا واقعہ بھى اسى کے اشارہ پر ہوا ہے ۔
نائیجریا براعظم افریقا کے وسط میں مسلم ملک ہے جو اپنى آبادى اور وسائل کے اعتبار سے براعظم افریقا کے اہم ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے ۔ انقلاب اسلامى ایران سے پہلے اس ملک میں چند سو افراد شیعہ بھى نہیں تھے ۔ لیکن انقلاب اسلامى جو کہ نور امامت کى ایک جھلک اور امام مہدى عجل اللہ تعالى فرجہ کى نیابت میں ایک نظام کو برپا کرنے والا وہ عظیم عمل تھا جس سے متاثر ہو کر نائیجریا کى ایک انقلابى شخصیت “ امام خمینى رح ” کے ہاتھوں دین حق کے ساتھ متمسک ہو گئى ۔ اس شخصیت کا نام “ شیخ ابراھیم زَکْزَکى ” ہے ۔
شیخ ابراھیم زکزکى حافظ قرآن اور دین علوم میں کامل دسترس رکھتے ہیں ۔ دنیا میں کم ایسا ہوا ہے کہ جہاں اسلام کى کرن پھوٹى ہو اور وہاں مضبوط علماء آشکار ہو گئے ہیں ۔ نائیجریا کو اس امتیاز حاصل ہے کہ ۲۰ سال کے مختصر عرصہ میں کئى علمى و فکرى معارف سے لبریز علماء وجود میں آ گئے یہاں تک کہ مدارس و مساجد کا ایک جال پورے ملک میں بچھ گیا ہے۔
مساجد اور مدارس نے عزادارى کے وظیفے کو انجام دینا شروع کیا تو عزادارى کى برکت سے تشیع تیزى سے پھیلتى چلى گئى اور شیخ ابراھیم زکزاکى کے ہاتھوں کثیر لوگ شیعہ ہو گئے ۔
قم المقدسہ میں درس خارج کى سطح میں زیر تعلیم نائیجریا کے طلاب کے بقول اس وقت “ دو کروڑ” افراد دین حق “ تشیع ” سے ہمکنار ہو چکے ہیں ۔ اس طرف انتہائى توجہ رہے کہ انقلاب اسلامى سے پہلے ۱۰۰ افراد بھى شیعہ نہیں تھے اور انقلاب اسلامى کى برکت سے ۲ کروڑ افراد شیعہ ہو گئے ۔
نائیجریا میں اگرچہ تشیع کو آنکھ کھولے زیادہ عرصہ نہیں ہوا لیکن چونکہ براعظم افریقا “ لبنان” سے قریب تر ہے اس لیے اس خطے کى تشیع اپنے فرھنگ اور فکر و افکار میں نجف و بحرین و پاکستان و ہند و افغانستان کى بجائے “ حزب اللہِ لبنان ” اور “ انقلاب اسلامى ایران ” سے متاثر ہوئى ۔ یہى وجہ بنى کہ تشیع مختصر سے عرصے میں طفولیت کے مرحلے سے نکل کر شباب و قوت کے مرحلے میں آ گئى ۔
نائیجریا میں عزادارى کا طریقہ کار ، تبلیغات کا انداز ، فکرى و نظریاتى بنیاد اور ذمہ دار و متعہد عالم دین کى قیادت میں متحد ہونا “ حزب اللہ ” کى برکات سے آیا ۔
اس وقت رہبر معظم کى طرف سے براعظم افریقا کى تمام تر تبلیغات کى ذمہ دارى “ حزب اللہ ” کو سونپى دى گئى ہے جس کى وجہ سے تشیع انتہائى منظم انداز میں ترقى کر رہى ہے ۔ نیز نائیجریا میں اگرچہ تشیع کے پاس خنجر کى حد بھى اسلحہ نہیں لیکن وجود میں انقلابى جذبہ اور فدا کار تشیع کا انگیزا کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے ۔ اسى جذبے کى وجہ سے نائیجریا کے شیعہ “ شیخ ابراھیم زکزکى” کى قیادت میں ایک جگہ جمع ہو گئے جس نے پورى دنیا کے طاغوتیوں کو غم و حزن میں مبتلا کر دیا ہے ۔
نائیجریا میں تشیع کى ابھرتى ہوئى طاقت سے بوکھلا کر حکومتِ استعمارى کبھى کسى کے اشارے پر شیعوں کا قتل عام کرتى ہے اور کبھى کسى کے اشارے پر ۔ گذشتہ سال “ القدس ریلى ” میں شیخ ابراھیم زکزاکى کے تین بیٹے شہادت کے عظیم رتبے پر فائز ہوئے۔
القدس سے سب سے زیادہ نقصان اسرائیل کو ہوتا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ نائیجریا کى حکومت نے القدس ریلى پر قتل و غارت اسرائیل کے ایماء پر کى ۔ افریقا واحد براعظم ہے جہاں اسرائیل اپنے تشخص کے ساتھ تمام کام کرتا ہے ۔ وسطى افریقا میں بینک کارى کا سب سے مضبوط نیٹ ورک اسرائیل ہى کا ہے ۔ اسى طرح گذشتہ دن برپا ہونے والا سانحہ آل سعود کے حکم پر کیا گیا ۔
گذشتہ روز “ امام على بن موسى الرضا علیہما السلام ” کى شہادت کى مناسبت سے رکھى ہوئى مجلس عزا میں جب لوگ کثیر تعداد میں جمع تھے اور اپنے امام علیہ السلام کى شہاد میں حزین و غمگین تھے تو ایسے میں اچانک فوج نے امام بارگاہ پر حملہ کر دیا اور ۱۰۰۰ سے بھی زیادہ افراد کو شہید و زخمی کر ڈالا ۔
یہ حملہ اس وقت کیا گیا جب شیخ ابراھیم زکزاکى مجمع عام سے خطاب کرنے کے لیے بر سر منبر تھے۔ فوج کى اندھا دھند فائرنگ سے شیخ ابراھیم زکزکى کے نائب شیخ محمود تورى اور متعدد محافظین شہید ہو گئے اور ایک اطلاع کے مطابق شیخ ابراھیم زکزاکى کے ایک فرزند بھى شہید ہو گئے ہیں ۔
جہاں تک شیخ زکزاکى کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں ابھى تک کوئى مصدقہ خبر موصول نہیں ہوئى ، کوئى کہہ رہا ہے کہ حکومت نے اغواء کر لیا ہے ، کوئى کہہ رہا ہے کہ وہ شہید ہو گئے ہیں ، کوئى کہہ رہا ہے کہ انہیں محصور کر دیا گیا ہے ۔ بہر حال ابھى تک ان کى مصدقہ کوئى خبر موصول نہیں ہوئى ۔
تشیع کى تاریخ خون سے رنگین ہے لیکن مٹى میں جذب ہو جاںے والا یہ خون معاشروں کو متحرک کر کے ایسى نسلوں کو وجود دیتا ہے کہ جس کو دشمن نے مٹانا چاہا وہى آباد ہو کر سربلندى کا باعث بنا ۔ یہ کربلا کى تاثیر ہے اور جو راہِ کربلا کا مسافر ہے وہ کٹ تو جاتا ہے لیکن اپنے خون سے اسلام کى آبیارى کر کے “ دینِ حق ” زندگى عطا کر جاتا ہے ۔ دنیا بھر میں صرف ان جگہوں میں تشیع قوى اور مضبوط طریقے سے سربلند ہے جہاں تشیع کى زندگى کے لیے اپنى زندگى کے نذرانے پیش کرنے پڑے ہیں ۔
نائیجریا کا مستقبل “ راہِ امام حسین علیہ السلام ” ہے ۔ اے دشمنِ آل سعود و یہود ! تمہارا کام پیروِ یزید بن کر تشیع کو ظلم و ستم کى بھینٹ چڑھنا ہے اور حسین ابن على علیہما السلام کى اطاعت کرنے والے کا کام اپنے زمانے کے طاغوت کے خلاف آواز اٹھانا اور دینِ حق کو برپا کرنا ہے ۔ ان شاء اللہ دنیا کے یہ بدلتے حالات “ ظہورِ امام مہدى علیہ السلام ” کى طرف تیزى سے بڑھتا ہوا ایک قدم ہے ۔