رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اربعین حضرت سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کی مناسبت سے امام حیسن علیہ السلام کی زیارت اربعین کے لئے لاکھوں کی تعداد میں عاشقان حسینی کربلا کی طرف پیدل سفر کر رہے ہیں ۔
موصولہ رپورٹ کے مطابق ابھی تک 17 لاکھ سے بھی زیادہ ایرانی زائر عراق پہوچ چکے ہیں جس میں بعض کربلا میں مشرف زیارت ہیں تو بعض دوسرے مقدس مقامات کی زیارت کر رہے ہیں تو بعض زائر ابھی کربلا کے راستہ میں پیدل سفر طے کر رہے ہیں ۔ اور ابھی بھی کافی تعداد میں عزادار ایران کے سرحد سے گزرنے کے اقدامات انجام دے رہے ہیں ۔
ایران کے مغربی اور جنوب مغرب میں واقع شلمچہ، مہران اور چزابہ سرحدیں زائرین کے لئے کھولی گئی ہیں جہاں سے زائرین عراق میں داخل ہو رہے ہیں ، ان سرحد سے ایرانی زائر کے علاوہ دوسرے مملک کے زائر بھی عراق کے لئے روانہ ہو رہے ہیں ۔
سب زیادہ زائرین مہران بارڈر سے عراق میں داخل ہوئے ہیں اور اسی طرح کم و بیش شلمچہ و چذابہ سے بھی اچھی تعداد میں زائروں کی روانگی ہوئی ہے بعض زایر بارڈر ہی سے کربلا کی زیادت کو چلے گئے تو اکثر نجف کی زیارت کے بعد پیدل کربلا کی طرف سفر کر رہے ہیں ۔
صفر کے ابتدائی تاریخ ہی سے عزاداروں کا پیدل سفر شروع ہو جاتا ہے عراق کے مختلف شہروں سے عاشق حسینی پیدل کربلا جاتے ہیں اور بیرون ملک کے اکژ زائر نجف سے کربلا کی طرف پیدل کا سفر انجام دیتے ہیں ۔
عراق کے مختلف شہروں سے زائروں کے پیدل قافلے کے لئے مقامی انجمنوں کے علاوہ عوام بھی خدمت کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں ، جہاں موکب و کیمپس و کھانے پینے کی سہولیات ہوتی ہے وہی بعض لوگ اپنے گھر لے جا کر زائران حسینی کی خدمت کرتے ہیں ۔
گزشتہ سال چہلم حضرت سید الشہداء علیہ السلام کے لئے عراق کے مقدس مقامات پر جانے والے ایرانی زائرین کی تعداد 12 لاکہ سے تجاوز کرگئی ۔ اس وقت زمینی اور ہوائی راستوں سے غیر ملکی زائرین کا بہی عراق پہنچنے کا سلسلہ جاری ہے ۔
شہدائے کربلا کا چہلم کوئی معمول مجلس یا پروگرام نہیں ہے بلکہ مستند اعداد شمار کے مطابق یہ دنیا کا سب سے بڑا انسانی اجتماع ہے کہ جس کی اساس اور بنیاد دین اور معنویت پر استوار ہے کہ جس پر اس وقت ساری دنیا کی توجہ لگی ہوئی ہے ۔
عراق کی بحرانی صورتحال اور داعش جیسے تکفیری اور دہشت گرد گروہ کے ہاتہوں عام عراقی شہریوں کے قتل عام کے پیش نظر، چہلم حضرت سیدالشہدا علیہ السلام، ایک بہترین منظر اور مناسب موقع ہے کہ اسلام کا حقیقی اور رحمانی چہرہ دنیا والوں کے سامنے پیش کیا جائے جو اس سے بہت مختلف ہے جسے داعش اور دیگر تکفیری گروہ پیش کررہے ہیں ۔
چہلم کے اس عظیم الشان اور فقید المثال موقع پرعراقی عوام تو جوق در جوق شرکت کرتے ہیں۔ ایران، پاکستان، ہندوستان، افغانستان نیز امریکا اور یورپ سے لے کر جنوب مشرقی ایشیا تک اور ترکی سے لے کر وسطی ایشیا کے ملکوں نیز خلیج فارس کے عرب ممالک کے لاکہوں زائرین کربلائے معلیٰ میں حاضری دیتے ہیں ۔
تکفیری و داعش دہشت گرد گروہ کی دھمکی، امام حسین علیہ السلام کے عاشقوں کے ارادوں کو اور مستحکم کرتی ہیں اور اپنے محبوب کی زیارت کے شوق میں اپنے وجود کو ہیچ سمجنے کا زندہ مثال قائم کر رہے ہیں ۔