رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے ایگزیکٹو کونسل کے نائب صدر حجت الاسلام نبیل قاووق نے گذشتہ روز لبنان کے ایک علاقہ کے شہدا کی یاد میں منعقدہ تقریب میں گروہ النصر و داعش کی تکفیری ہونے کی تاکید کی اور بیان کیا : کوئی یہ گمان نہ کرے کہ داعش اور النصرہ دو الگ الگ گروہ ہیں اور یا یہ کہ یہ گروہ فردی و غیر منظم طریقہ سے ادارہ ہوتی ہے ۔
انہوں نے عرسال و قلمون میں داعش و النصرہ دہشت گردوں کی طرف سے منصوبہ بندی کے تحت مقاومت کے رزمندوں پر حملہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے وضاحت کی : یہ حملات پہلے سے منصوبہ بندے کے تحت اور دقیق خبر کے ساتھ انجام پایا ہے کہ جو حزب اللہ لبنان کے دشمن کی طرف سے جاسوسی و مخبری ادارہ کی کارکردگی کی حکایت کرتی ہے ۔
حجت الاسلام قاووق نے لبنان کے ۱۴ مارچ تحریک کی شدید تنقید کرتے ہوئے وضاحت کی : ہم لوگ اس تحریک کے حامیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اختلاف پیدا کرنے والے بیانات کہ جو ملک کے اندر فتنہ پیدا ہونے کا سبب ہوتا ہے شدید طور سے اس سے پرہیز کریں کیونکہ یہ امر پہلی منزل میں قومی اتحاد اور لبنان کے اندرونی سکون کے خطرہ میں ڈال رہی ہے ۔
لبنان کے اس عالم دین نے ۱۴ مارچ تحریک کی تکفیری دہشت گرد گروہوں کی حمایت کو غیر قابل قبول جانا ہے اور بیان کیا : یہ تحریک معتدل راہ سے منحرف ہو گیا ہے اور فتنہ انگیزی تحریک کا راستہ اپنایا ہے ۔
انہوں نے حزب اللہ لبنان کی اسٹرٹیجک سمت کے بارے میں بیان کرتے ہوئے کہا : مقاومت کسی بھی صورت میں لبنان میں تکفیری دہشت گردوں کو اجازت نہیں دے گا کہ وہ اپنی کار کردگی انجام دے سکے جیسا کہ داعش کو قلمون و عرسال علاقہ میں شکست دی ، اپنی تمام طاقت و قدرت کے ساتھ اس دہشت گرد گروہ کے اقدامات کا مقابلہ کرےگی اور اس سرحدی علاقہ میں فعالیت کا موقع نہیں دے گی ۔
انہوں نے لبنان کی عوام سے اپیل کی ہے کہ فوج و مقاومت کے مجاہدین کی طرف سے اس ملک کے سرحدی علاقہ کی اقدام کی اہمیت کی قدردانی کریں اور جان لیں کہ اس ملک کے مجاہدین ایک ساتھ دو دشمن اسرائیل و تکفیری سے جنگ کر رہی ہے اور اس بنا پر لبنان قوم سے پوری طرح کی حمایت کا ضرورت مند ہے ۔
انہوں نے عربی ممالک کے حکام کی طرف سے تکفیری گروہ کے متحدہ اور اسرائیل کے سلسلہ میں اپنے لب کو خاموش رکھنے اور اعتراض نہ کونے کے سلسلہ میں شدید نتقید کرتے ہوئے وضاحت کی : یہ تمام ممالک اپنی خاموشی کے ذریعہ ایران و مقاومت کی طاقت کو نقصان پہوچانے کی کوشش میں ہیں ۔