رسا نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عراق سے انصارالولایتنامی کاروان میں ۷۰ زائرین کے ھمراہ آنے والے ابو محمد طاہر جو کہ ۴۲ دن پیدل چلنے کے بعد حرم امام علی رضا علیہ السلام میں پہنچے ہیں اور آستان قدس رضوی کے شعبہ زائرین غیر ایرانی کی جانب سے رواق دارالمرحمہ میں منعقد ہونے والے مختلف پروگراموں سے بہرہ مند ہوئے ۔
انہوں نے بتایا: کربلا معلی سے لے امام علی رضا(ع) کے روضہ مبارک تک پیدل چل کر آیا ہوں تاکہ اپنے عشق وارادات کا مولا کی بارگاہ میں اظہار کرسکوں۔
اس عراقی زائر نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا: ایران کے مختلف صوبوں اور شہروں سے گزرنے کے دوران لوگوں نے بہت پر جوش انداز میں مہمان نوازی اور پذیرائی کی ۔
انہوں نے بتایا: امام علی رضا(ع) کے روضہ مبارکہ میں پائے جانے والے دینی و مذہبی مواقع اور روضہ کا شہر مشہد مقدس میں واقع ہونے کی وجہ سے اس بارگاہ کے تمام عہدیداران اور کارکن غیر ایرانی زائرین کے لئے بہت زیادہ سہولیات فراہم کرتے ہیں۔
ابو محمد نے اس سفر کو اپنی عمر کا بہترین سفر جانتے ہوئے کہا: حضرت امام علی رضا(ع) کا لقب غریب الغرباء ہے ، غریب الغرباء اس کو کہتے ہیں جو وطن سے دور ہو،لیکن ہم ایرانیوں کو سلام کرتے ہیں کیونکہ اس امام معصوم (ع) اور اس کے زائروں کی اتنی زیادہ عزت و تکریم کرتے ہیں۔
انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے بتایا: امام رضا(ع) کا حرم مطہر بہت زیادہ وسیع ہے ، اس نورانی بارگاہ کے زائرین جس مذہب سے بھی تعلق رکھتے ہوں یہاں پر دعاؤں اورادعیہ پڑھنے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ہر زائر اپنے لئے اس حرم کا ایک کونہ اختیار کرتا ہے اور اپنے امام سے رازو نیاز میں مشغول ہو جاتا ہے۔
اس عراقی زائر نے زیارت امام علی رضا(ع) کے بارے میں اپنے احساسات کو بیان کرتے ہوئے کہا: زیارت کا احساس اور لذت انسان کی معرفت سے وابستہ ہے ، یہ ایک راز ہے جو امام علی رضا(ع) اور میرے درمیان ہے جس کا ریشہ حضرت سے عشق و محبت کی صورت میں ہے میں جب بھی اس مقدس مکان پر آیا ہوں ایسا لگا کہ ایک مہربان باپ کی آغوش میں آگیا۔ میں ہرگز اپنے امام (ع) کو الوداع نہیں کہتا، کیونکہ امام سے خداحافظی کا کوئی معنی و مفہوم نہیں ہے ۔ ہم جسمی لحاظ سے مولا سے دور ہوجاتے ہیں وگرنہ ہر وقت امام (ع) کی یاد ہمارے دلوں میں بستی ہے۔
انہوں نے گفتگو کے آخر میں کہا: خود امام علیہ السلام نے مجھے دعوت دی ہے اور میرے سفر کے اسباب و سائل فراہم کئے ہیں ، سفر کرنے سے پہلے میں سوچ ہی نہیں سکتا تھا کہ پیدل چل کر اتنا لمبا سفر طے کر سکتا ہوں ، لیکن خداوند متعال اور امام رضا علیہ السلام کی عنایات سے میری پیدل چل کر آنے والی خواہش پوری ہوئی اور اپنے معشوق کی زیارت سے بہرہ مند ہوا۔/۹۸۹/ف۹۷۵/