08 December 2015 - 22:00
News ID: 8792
فونت
آیت الله نوری همدانی :
رسا نیوز ایجنسی ـ حضرت آیت الله نوری همدانی نے اس بیان کے ساتھ کہ جو امنیت و سلامتی ایران میں پایا جاتا ہے دنیا کے کسی بھی گوشہ میں نہیں دیکھا جا سکتا ہے بیان کیا : سامراجیت و ظلم و تکبر کو ختم کرنے کے لئے سرمایا کی ضرورت ہے اور وہ سرمایا جہاد و شہادت ہے ۔
آيت الله نوري همداني


رسا نیوز ایجنسی کے رپورٹر کی رپورٹ کے مطابق حوزی علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد حضرت آیت الله حسین نوری همدانی نے ٹیلی کیمنیکیشن کے شہدا و جانبازوں کے اہل خاندان سے ملاقات میں پیغمر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور امام حسن مجتبی علیہ السلام کی روز شہادت کی مناسبت سے تعزیت پیش کرتے ہوئے بیان کیا : سرمایہ کاری اور تجارت ایک ایسا مسئلہ ہے کہ قرآن کریم نے بھی اس سلسلہ میں نظریہ پیش کیا ہے ۔

انہوں نے اپنی گفت و گو جاری رکھتے ہوئے بیان کیا : خداوند عالم دنیا کو اس طرح پیدا کیا ہے کہ انسان کو چاہیئے کہ جو وسائل اس کے اختیار میں دیا گیا ہے سرمایہ کاری اور تجارت کرے ؛ اسلامی انقلاب ایران سرمایہ کاری کا محتاج تھا اور بغیر اس کے اس حد تک ترقی کے مقام پر نہیں پہونچ سکتا تھا اور اس سلسلہ میں سرمایہ کاری انجام پایا تا کہ یہ ملک سامراجی و استبدادی طاقت سے نجات حاصل کرے ۔

مرجع تقلید نے اس بیان کے ساتھ کہ ایران کے لوگ صدیوں سے ظالم و استبدادی قوت سے روبرو رہے ہیں اظہار کیا : بادشاہت اور حکومتیں جو اسلام کے خلاف پیدا ہوئی تھیں ، ان عوام کی بے حرمتی و بے عزتی کیا کرتی تھی ؛ اسلام کے نظر کے مطابق انسان عزت و احترام کا حامل ہے اور انسان کا مستقبل ناصر الدین شاہ جیسے لوگوں کے ہاتھ میں نہیں دیتا ہے ۔

انہوں نے اس تاکید کے ساتھ کہ ایک تکلیف دہ موضوع پہلوی حکومت ہے بیان کیا : پہلوی حکومت ۲۵۰۰ سال اس ملک پر حکومت کی تھی لیکن شہدا و جانبازان و قربانی دینے والے خانوادے نے سرمایہ کاری کے ذریعہ اس حکومت کو نابود کر دیا ۔


 حضرت آیت الله نوری همدانی نے بیان کیا : سامراجیت و ظلم و تکبر کو ختم کرنے کے لئے سرمایا کی ضرورت ہے اور وہ سرمایا جہاد و شہادت ہے ؛ سب الہی پیغمبروں نے جہاد و شہادت کے ذریعہ آگے بڑھے ہیں ؛ وہ پہلی منزل میں لوگوں کی تربیت کرتے تھے اور اس کے بعد نمرودیوں سے مقابلہ کرنا بیان کرتے تھے اور یہ با ایمان لوگ پیغمبروں کی فوج تشکیل دیتے تھے ۔


انہوں نے اپنے بیانات کو جاری رکھتے ہوئے کہا : اسلام میں بھی اسی طرح سے ہوتا تھا اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ۱۲ سال تک مکہ میں انسان کی تربیت کر رہے تھے اس کے بعد مدینہ کی طرف ہجرت کی اور وہاں فوج تیار کی اور مدینہ میں ۱۰ سال تک اقامت کی مدت میں ۶۴ جنگیں ہوئی اور آنحضرت ۲۵ جنگوں میں خود براہ راست شامل و موجود رہے ہیں حالانکہ یہ تمام جنگیں بے شمار اخراجات و سرمایہ کا محتاج رہا ہے ۔ 

حوزہ علمیہ قم میں درس خارج کے مشہور و معروف استاد نے بیان کیا :  سورہ مبارک صف کی آیت ۴ میں مجاہدوں کے سلسلہ میں بیان کیا گیا ہے ، خداوند عالم ان لوگوں سے جو صف لگاتے ہیں اور مضبوط قلعہ کی طرح خداوند عالم کے راہ میں دشمن سے جہا کرتے ہیں محبت کرتا ہے ۔

 انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا : خداوند عالم اس سورہ کے دسویں آیت میں مزید فرماتا ہے تم لوگوں کے لئے رہنمائی کرتا ہوں ایسے تجارت کی طرف جو خداوند عالم کے سخت عذاب سے نجات کا سبب ہوتا ہے سب سے پہلے منزل میں خداوند عالم اور اس کے پیغمبر پر ایمان لائو اور اس کے بعد جہاد کرو اور اپنے مال و جان کو خدا کے راہ پر خرچ کرو یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو اور خداوند عالم تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اور تم لوگوں کو جنت میں داخل کرے گا ۔

تبصرہ بھیجیں
‫برای‬ مہربانی اپنے تبصرے میں اردو میں لکھیں.
‫‫قوانین‬ ‫ملک‬ ‫و‬ ‫مذھب‬ ‫کے‬ ‫خالف‬ ‫اور‬ ‫قوم‬ ‫و‬ ‫اشخاص‬ ‫کی‬ ‫توہین‬ ‫پر‬ ‫مشتمل‬ ‫تبصرے‬ ‫نشر‬ ‫نہیں‬ ‫ہوں‬ ‫گے‬